سانولے رنگ سے جڑا کم تر ہونے کا احساس کبھی ختم ہو پائے گا؟

مجھے بیوٹی کریمز کے ان اشتہارات کی سمجھ نہیں آتی، یہ معاشرے میں اس سوچ کو پختہ کرتے ہیں کہ رنگ گورا ہونا خوبصورتی کی نشانی ہے اور جو گورا نہیں ہے وہ ہماری کریم لگا کر گورا ہو جائے۔ مجھے تو ان بڑی بڑی اداکاراؤں پہ بھی غصہ آتا ہے جو ایسے اشتہارات کے لئے ماڈلنگ کرتی ہیں۔

05:17 PM, 23 Jul, 2024

قرۃ العین مرزا

ٹی وی دیکھتے ہوئے اکثر بیوٹی کریمز کے اشتہار دیکھتی ہوں۔ پچھلے دنوں بھی ایک اشتہار دیکھا تو خیال آیا کہ اس پہ کچھ لکھا جائے مگر جو کچھ لکھنا تھا وہ ذہن میں ہی رہ گیا اور کچھ لکھ نہ سکی۔

پھر کچھ دن بعد میں نے ایک انڈین مووی کا ٹریلر دیکھا۔ مووی کا نام تھا؛ پنکی بیوٹی پارلر۔ میں نے نام پڑھ کر سوچا کہ پتہ نہیں اس مووی میں کیا ہوگا چلو ٹریلر دیکھتی ہوں۔ ٹریلر دیکھا تو بہت انٹرسٹنگ لگا، پھر مووی بھی دیکھ لی۔

یہ مووی دراصل 'عالمی مسئلے' کالے اور گورے کے فرق کو مدنظر رکھ کر بنائی گئی ہے۔ کہانی میں کچھ مختلف نہیں ہے مگر موضوع مختلف ہے۔ ایسے موضوعات پہ بھارت میں ہی موویز بن سکتی ہیں۔ پاکستان میں تو چند ہی موضوعات پہ موویز بنتی ہیں۔

خیر ویسے تو لڑکوں اور لڑکیوں دونوں میں ہی یہ چیز مسئلہ بنتی ہے مگر لڑکیوں میں یہ چیز بہت بڑا مسئلہ بن جاتی ہے۔ لڑکی کا کالا یا سانولا ہونا اس کا قصور سمجھا جاتا ہے۔ بچپن سے ہی ماں پریشان رہتی ہے کہ یہ بڑی ہو گی تو اس کی شادی کیسے ہو گی، کون کرے گا اس سے شادی؟ پھر جیسے جیسے لڑکی بڑی ہوتی جاتی ہے ویسے ویسے یہ مسئلہ گھمبیر ہوتا چلا جاتا ہے۔ ہو سکتا ہے آپ کو لگتا ہو کہ یہ دقیانوسی بات ہے اور اب لوگ بہت زیادہ ماڈرن ہو گئے ہیں لہٰذا وہ ایسی باتوں کو نہیں مانتے اور وہ 'اندر' کی خوبصورتی پہ یقین رکھتے ہیں۔ یہ آپ کی غلط فہمی ہے۔ اگر واقعی ایسا ہوتا تو ہر دوسرے منٹ میں رنگ گورا کرنے والی کریموں کے اشتہار نہ آ رہے ہوتے۔

مجھے ان اشتہارات کی بھی سمجھ نہیں آتی، یہ معاشرے میں اس سوچ کو پختہ کرتے ہیں کہ رنگ گورا ہونا خوبصورتی کی نشانی ہے اور جو گورا نہیں ہے وہ ہماری کریم لگا کر گورا ہو جائے۔ مجھے تو ان بڑی بڑی اداکاراؤں پہ بھی غصہ آتا ہے جو ایسے اشتہارات کے لئے ماڈلنگ کرتی ہیں حالانکہ میں یقین سے کہہ سکتی ہوں کہ ان میں سے اکثریت ایسی بیوٹی کریمز استعمال نہیں کرتی ہو گی۔ کئی سال پہلے ایک میگزین میں میں نے ڈرماٹالوجسٹ کا انٹرویو پڑھا تھا جس میں اس نے بتایا تھا کہ لڑکیاں اپنی جلد خراب کر کے ہمارے پاس لے کر آتی ہیں کہ اس کو صحیح کر دیں۔ جب ان سے وجہ پوچھو تو زیادہ تر کی سکن ان ہی بیوٹی کریمز کی وجہ سے خراب ہوئی ہوتی ہے۔

تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

معاشرے میں کالے گورے کے فرق کو لے کر لوگ، خاص طور پر خواتین کتنی پریشان ہوتی ہیں اس سے متعلق میں اپنا ذاتی مشاہدہ شیئر کرتی ہوں۔ میں ایک دن پارلر میں بیٹھی مہندی لگوا رہی تھی، ایک خاتون اپنی دس بارہ سال کی بچی کو لائی کہ اس کو کلینزنگ کر دیں۔ پارلر والی کوئی 'بیوقوف' تھی اس نے بچی کی ماں سے کہا کہ یہ ابھی بہت چھوٹی ہے ایسی چیزوں کے لئے۔ آپ زیادہ سے زیادہ یہ کیا کریں کہ گھریلو ٹوٹکے استعمال کر لیں، بچی کی سکن بہتر ہو جائے گی۔ ماں نے کہا کہ نہیں اس کا رنگ بہت دبا ہوا ہے ابھی سے کچھ کرواؤں گی تو یہ بڑی ہو کر بہتر لگے گی۔ یہ میرے سامنے کی بات ہے۔ بہرحال اس پارلر والی نے تو صاف منع کر دیا کہ وہ بچی کی کلینزنگ نہیں کرے گی لیکن مجھے یقین ہے کہ وہ خاتون اپنی بچی کے سانولے رنگ کو لے کر جتنا پریشان تھی وہ ضرور اسے کسی دوسرے پارلر لے گئی ہو گی۔

ایسے ہی بہت سے لوگ ہیں جو رنگ کالا یا سانولا ہونے پہ لڑکیوں پر انگلیاں اٹھاتے ہیں اور ایسا کرنے والے ان کے اپنے گھر والے یا دوست احباب ہی ہوتے ہیں۔ اب اگر لڑکی جی دار ہوتی ہے تو ان کی پروا نہیں کرتی اور پورے اعتماد کے ساتھ سب کا سامنا کرتی ہے لیکن اگر لڑکی ہی آس پاس کے لوگوں کی باتوں سے گھبرا جائے تو پھر پوری زندگی وہ دوسروں سے دب کر رہتی ہے۔ صرف اسی ایک بات کی وجہ سے کہ وہ کالی یا سانولی ہے۔ ویسے تو دنیا والے گورے لوگوں کو بھی خوش نہیں رہنے دیتے، انہیں ان کی کسی اور 'خامی' کی وجہ سے ٹارچر کرتے ہیں مگر یہ سانولی اور کالی لڑکیاں تو لوگوں کا نشانہ ہر وقت ہی بنتی رہتی ہیں۔

جس فلم کا میں نے ذکر کیا وہ بنیادی طور پہ اسی مسئلے کی نشاندہی کرتی ہے، یہ آپ ضرور دیکھیں۔ اس فلم کے آخر میں ایک بڑا اچھا ڈائیلاگ لکھا تھا کہ ؛ Skin colour bias is something we are taught. not born with.

یہی حقیقت ہے کہ کالے اور گورے رنگ سے متعلق تعصب معاشرہ سکھاتا ہے، پیدائشی طور پر کوئی بھی یہ سب سیکھ کر نہیں آتا۔

مزیدخبریں