تفصیلات کے مطابق دھماکا اللہ ہو چوک کے قریب ہوا جس سے قریبی گھروں اور گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) لاہور مدثر ریاض ملک نے نجی ٹی وی 'سما' سے جائے وقوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں خواتین و بچوں سمیت 12 افراد زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر دھماکے کے محرکات سامنے نہیں آئے لیکن سے گڑھا پڑ گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 'ہم تحقیقات کے بعد ہی دھماکے کی نوعیت کا تعین کر سکیں گے'۔
ذرائع کے مطابق اب تک یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ آیا دھماکا کسی ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا یا پھر یہ گیس پائپ لائن کا دھماکا تھا تاہم سکیورٹی فورسز اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کے عملے نے علاقے کا محاصرہ کر کے شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دیے ہیں۔
جوہر ٹاؤن میں ہونے والے دھماکے کی ایک عینی شاہد خاتون کا کہنا ہے کہ ایک آدمی موٹر سائیکل کھڑی کر کےگیا،پھر موٹر سائیکل دھماکےسے پھٹ گئی جبکہ اس قسم کی اطلاعات بھی ہیں کہ دھماکا خیز مواد ایک رکشے میں رکھا گیا تھا۔
سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے اپنے بیان میں کہا کہ دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جارہا ہے۔ دھماکے کے بعد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ زخمیوں کو جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
ریسکیو 1122 کے ترجمان نے کہا کہ 'اب تک ہم یہ حتمی طور پر نہیں کہہ سکتے کہ آیا دھماکا گیس پائپ لائن پھٹنے سے ہوا یا سلنڈر دھماکا تھا'۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کے 4 زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے اور دیگر افراد کے زخمی ہونے کا بھی امکان ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے جوہر ٹاؤن میں دھماکے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) سے رپورٹ طلب کرلی اور واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو زخمی افراد کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کرنے اور جناح اور دیگر ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کی ہدایت کی۔