چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اکتوبر تک پنجاب کےانتخابات ملتوی کرکے الیکشن کمیشن آئین سے کھلے انحراف کا مرتکب ہوا ہے۔آج ہر کسی کو اِس امید کے ساتھ کہ یہ دستور کا تحفّظ کریں گے۔عدلیہ اور قانونی برادری کی پُشت پرکھڑا ہونا ہوگا۔ کیونکہ آئین پر یہ سنگین حملہ اگر آج قبول کر لیاجاتا ہے تو پاکستان میں قانون کی حکمرانی کا خون ہو جائے گا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیاں اس امید پر تحلیل کی گئیں کہ 90 روز میں انتخابات منعقد کرائے جائیں گے۔ یہ قدم اس لیے نہیں اٹھایا گیا کہ فاشسٹ گروہ آئین سے کھیلے۔
عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں خاموش رہنا ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ختم کرنے کے مساوی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اب پاکستانی قوم عدلیہ اور وکلاء برادری کے ساتھ کھڑی ہو۔
https://twitter.com/ImranKhanPTI/status/1638618375193763842?s=20
واضح رہے کہ گزشتہ روز الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی کے 30 اپریل کو ہونے والے انتخابات ملتوی کرتے ہوئے باضابطہ حکم نامہ جاری کیا تھا جس کے مطابق پنجاب میں الیکشن 8 اکتوبر کو ہوں گے۔
الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کے مطابق آئی جی پنجاب نے امن وامان کی خراب صورت حال سےآگاہ کیا.انہوں نے دہشتگردی کے واقعات کا حوالہ دیا اور کہا کہ دہشتگردوں کے خلاف آپریشن مکمل ہونے میں 5 ماہ لگیں گے۔ پنجاب میں 3 لاکھ 86 ہزار 623 اہلکاروں کی کمی ہے۔
کل شام کو ہونے والے مشترکہ پارلیمانی اجلاس میں بھی پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ملک میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی دن ہوں گے۔ یہ آئین میں درج ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کے 90 دن کے اندر الیکشن ہوں.الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے 90 دن میں شفاف الیکشن کرائے لیکن یہ بات بنیادی طور پر غلط ہے کہ ہم الیکشن سے گریز کر رہے ہیں۔ پنجاب کے الیکشن الگ ہوں تو کیا قومی اسمبلی کے الیکشن کے وقت وہاں کی حکومت اثر انداز نہیں ہو گی؟ پنجاب میں الیکشن پہلے ہو گئے تو قومی اسمبلی کے الیکشن منصفانہ نہِیں ہوں گے۔ پنجاب کے الیکشن کی 30 اپریل کی تاریخ بھی 90 دن کی آئینی مدت سے باہر ہے۔