الیکشن کمیشن کے انتخابات ملتوی کرنے کے فیصلے کے خلاف منیر احمد کی جانب سے محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے مراسلہ لکھا۔
خط کے متن میں لکھا گیا ہے کہ 22مارچ کا جو فیصلہ کیا گیا ہے وہ آئین اور قانون کے خلاف اور توہین عدالت ہے۔
مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پولنگ کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا اختیار نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن نے خود ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں کہا کہ انتخابات کی تاریخ دینا اس کا اختیار نہیں یہ کام بدنیتی سے کیا گیا ہے۔ آئین کے مطابق الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ صاف شفاف انتخابات کروائے جس کا سپریم کورٹ واضح حکم دے چکی ہے۔ اس بات کی کیا یقین دہانی ہے کہ 8 اکتوبر کو تمام حالات ٹھیک ہو جائیں گے۔
ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے کہا کہ لگتا ہے کسی غلط فہمی کی بنیاد پر یہ حکم دیا گیا ہے۔ اس فیصلے کو فوری واپس لیا جائے۔ بصورت دیگر توہین عدالت کی کاروائی بھی کی جائے گی۔ الیکشن کمیشن کے ممبران کو ہٹانے کے لیے جوڈیشل کونسل سے رابطہ کرنے کا فیصلہ بھی زیر غور ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن 30 اپریل کو ہی الیکشن کرانے کے لیے انتظامات مکمل کرے۔
دوسری جانب سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات اکتوبر تک ملتوی کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔
ایک بیان میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے تمام آئینی اداروں سے آئین کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔
سپریم کورٹ بار کا کہنا ہےکہ الیکشن کمیشن نے انتخابات اکتوبر تک ملتوی کرکے آئین منسوخ کردیا۔ الیکشن کمیشن کسی بھی صورت میں انتخابات کی تاریخ تبدیل نہیں کرسکتا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں واضح تھا کہ انتخابات 90 دنوں میں کرانے لازم ہیں۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات سے متعلق جاری الیکشن شیڈول ملتوی کر دیا۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے 30 اپریل کو ہونے والے انتخابات اب 8 اکتوبر کو ہوں گے اور ان انتخابات سے متعلق نیا انتخابی شیڈول جلد جاری کیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن نے آئین کے آرٹیکل 218 (3) اور الیکشن ایکٹ کے سیکشن 58 اور 8 (c) کے تحت ملنے والے اختیارات کے تحت الیکشن شیڈول منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے تمام سٹیک ہولڈرز سے ملاقات کے بعد نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔