سیکرٹری داخلہ پنجاب نور الامین مینگل کی دوسری اہلیہ نے  خرچے کا کیس دائر کر دیا

نورالامین مینگل کا کہنا ہے کہ طلاق کے بعد بچی کی دیکھ بھال کے لیے باقاعدگی سے اخراجات پہلے دن سے دیے جارہے ہیں۔ تمام اخراجات ادائیگی کی رسدیں موجود ہیں جو عدالت میں پیش کی جائیں گی۔

04:52 PM, 23 Mar, 2024

منیر باجوہ

سیکرٹری داخلہ پنجاب نور الامین مینگل کی دوسری اہلیہ اور بیمار بیٹی خرچے کے حصول کی خاطر انصاف کیلئے عدالت پہنچ گئیں۔ فیملی کورٹ نے سیکرٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل کو 26 مارچ کیلئے نوٹس جاری کر دیا۔ اس حوالے سے نور الامین مینگل کا ردعمل سامنے آگیا۔ نورالامین مینگل کا کہنا ہے کہ طلاق کے بعد بچی کی دیکھ بھال کے لیے باقاعدگی سے اخراجات پہلے دن سے دیے جارہے ہیں۔

نیا دور سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے نورالامین مینگل نے بتایا کہ سابقہ بیوی کی طرف سے کیا گیا دعوی حقائق کے برعکس ہے۔ سابقہ بیوی کے ساتھ اپریل 2018 میں نکاح ہوا جو چل نہ سکا جون 2020 میں طلاق ہو گئی۔ طلاق کے بعد بچی کی دیکھ بھال کے لیے باقاعدگی سے اخراجات پہلے دن سے دیے جارہے ہیں۔ تمام اخراجات ادائیگی کی رسدیں موجود ہیں جو عدالت میں پیش کی جائیں گی۔

سیکرٹری داخلہ پنجاب نے مزید کہا کہ بچی کی بہتر پرورش کے لیے کسٹڈی کا دعوی بھی دائر کر رہے ہیں۔ عدالت میں جواب جمع کروا رہے ہیں۔ معزز عدالت کے حکم کی تعمیل کے پابند ہیں۔

گزشتہ روز لاہور کی فیملی جج شازیہ کوثر نے عنبرین سردار اور آٹزم بیماری کی شکار 4 سالہ ایلیہا نورالامین کی درخواست پر سماعت کی۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

متاثرہ ماں بیٹی کی جانب سے میاں داؤد ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ نورالامین مینگل نے2018 میں عنبرین سردار کے ساتھ دوسری شادی کی۔ میاں بیوی کے بطن سے نومبر 2019 میں بیٹی ایلیہا نورالامین پیدا ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ بیٹی کی پیدائش کے کچھ ماہ بعد نورالامین مینگل نے گالیاں دے کر، تشدد کر کے ماں بیٹی کو گھر سے نکال دیا۔ بیوی عنبرین سردار اور بیٹی ایلیہا کا ماہانہ خرچ دینا بھی بند کر دیا، کئی کئی ماہ منتیں کروانے کے بعد شوہر نورالامین مینگل خرچہ بھجواتا تھا۔ 

عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ کافی منتیں کروانے کے بعد شوہر نورالامین نے اپنا نیا بینک اکاؤنٹ کھلوا کر اے ٹی ایم بیوی کو دے دیا۔ بینک اکاؤنٹ میں شوہر نورالامین مینگل کسی ماہ 60 ہزار روپے خرچہ بھیجوا دیتا ہے۔

خاتون نے اپنے دعویٰ میں کہا کہ بیٹی ایلیہا ڈیڑھ دو برس کی عمر میں آٹزم بیماری کا شکار ہو گئی جس کا علاج معالجہ جاری ہے۔ بیٹی کی سکول کی فیس اور علاج کا ماہانہ خرچہ ساڑھے 3 لاکھ سے تجاوز کر گیا ہے۔ شوہر نور الامین نے بیٹی کی پیدائش پر زچگی اور ادویات کے اخراجات بھی ادا نہیں کیے حالانکہ ان کے شوہر نور الامین کے پہلی بیوی سے تین بیٹے ایچی سن کالج میں پڑھتے ہیں اور بیٹی بھی پاک ترک جیسے مہنگے سکول سے تعلیم یافتہ ہے۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ فیملی عدالت بیٹی کا خرچہ ساڑھے 3 لاکھ مقرر کرنے اور بقایا جات کے ساتھ ساتھ سال 2019 سے بیوی کا خرچہ بھی ادا کرنے کا بھی حکم دے۔

فیملی عدالت نے سیکرٹری داخلہ پنجاب نورالامین مینگل کو 26 مارچ کیلئے نوٹس جاری کر دیا۔

مزیدخبریں