سابق سفیر حسین حقانی کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنے الزامات کا کوئی ثبوت پیش کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے۔ عمران خان نے متعدد بار الزام عائد کیا ہے کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے حسین حقانی کو امریکا میں ان کے خلاف لابنگ کیلئے ہائر کیا۔
حسین حقانی نے عمران خان کی جانب سے کی جانے والی ہرزہ سرائی پر ردعمل دیتے ہوئے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ میرے امریکی وکیل پہلے ہی پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو نوٹس بھیج چکے ہیں کہ وہ میرے بارے میں جھوٹ پھیلانا بند کریں۔
انہوں نےعمران خان کی جانب سے مسلسل الزام تراشیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ لیکن ایسا لگتا ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ معاملہ امریکا اور برطانیہ کی عدالتوں میں ختم ہو۔
https://twitter.com/husainhaqqani/status/1660875169211056128?s=20
سابق سفیر حسین حقانی نے 15 مئی کو اپنے امریکی وکیل اسٹیون باریٹزن کے ذریعے سابق وزیراعظم عمران خان کو ہتک عزت کا قانونی نوٹس بھیجوا دیا تھا۔
نوٹس میں عمران خان کوخبردار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی، سابق سفیر حسین حقانی کے خلاف جھوٹے اور ہتک آمیز بیانات فوری بند کریں۔ اگر انہوں نے ایسا نہ کیا تو ان کے خلاف بغیر کسی نوٹس کے قانونی کارروائی کی جائے گی۔
وکیل کی طرف سے بنی گالہ بھیجے گئے خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عمران خان کے بے بنیاد الزامات کے بعد ان کے چاہنے والوں نے حسین حقانی کو سوشل میڈیا پر ہراساں کیا۔ عمران خان کے بیانات اس لیے بھی خطرناک ہیں کہ ان کے کارکنوں کی جانب سے مخالف رائے رکھنے والے سیاسی رہنماں پر تشدد اور ہراساں کرنے کا ریکارڈ موجود ہے۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان، حسین حقانی پر سابق آرمی چیف کیلئے لابنگ کرنے کا الزام لگانا فی الفور روکیں۔ عمران خان حسین حقانی کے خلاف اپنے سیاسی ورکروں میں اشتعال پیدا کرنے سے اجتناب کریں۔ حسین حقانی نے کبھی بالخصوص سابق یا موجودہ آرمی چیف کیلئے لابنگ نہیں کی۔ حسین حقانی اسکالر ہیں جنہوں نے پاکستان کیلئے سفارتی سطح پر متعدد بار آواز اٹھائی۔
نوٹس میں کہا گیا کہ جمہوریت میں عسکری مداخلت پر حسین حقانی کی تنقید کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھاگیا۔ امریکا میں ڈپارٹمنٹ آف جسٹس میں رجسٹریشن کیے بغیر لابنگ نہیں کی جاسکتی۔ حسین حقانی نے کوئی امریکی قانون نہیں توڑا۔ پاکستان یا عمران خان کے خلاف اکسانے کیلئے حسین حقانی نے کوئی بھی مہم نہیں چلائی۔