میاں جلیل شرقپوری کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات سمجھ سے بالاتر ہیں۔ 9 مئی سے قبل ہی اسد عمر کو تحفظات سے آگاہ کردیا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کا دفاع مضبوط فوج سے ہی ممکن ہے۔ ان حالات میں تحریک انصاف کے ساتھ چلنا ممکن نہیں۔
پی پی 139 سے سابق رکن پنجاب اسمبلی نے مزید کہا کہ باضابطہ اعلان آئندہ ایک دو روز میں کردوں گا۔
علاوہ ازیں، پی پی 267 اوچ شریف سے تعلق رکھنے والے سابق رکن پنجاب اسمبلی مخدوم افتخار گیلانی نے بھی پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کردیا۔
ان کا کہنا ہے کہ پاک افواج ہماری محافظ ہیں۔ افواج کیخلاف ہرزہ سرائی قابل قبول نہیں۔ فوجی تنصیبات پر حملوں کے بعد سوچ سمجھ کر پی ٹی آئی کو خیر باد کہہ رہے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما رزاق خان نیازی نے بھی پارٹی سے علحیدگی کا اعلان کردیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا ٹکٹ واپس کرتا ہوں استعفی دیتا اور فوج کے ساتھ کھڑا ہوں۔
رزاق خان نیازی کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ آرمی تنصیبات پر حملےعوام سے کرائے گئے۔قیادت کاہاتھ نہ ہوا یسے اقدامات کوئی بھی نہیں لیتا۔بھارت جو نہ کرسکا ہماری عوام نے وہی کر دکھایا۔قیادت ماننے کی بات نہیں کہ قیادت بری الذمہ ہے۔
رزاق خان نیازی کا مزید کہنا تھا کہ آرمی نے برے وقتوں سے ہمیں نکالا شہادتیں دیں۔اورہم نے صلہ دیاکہ ہم نے ان کے گھروں کو جلایا۔ ہم نے اپنی فوج اور دنیاکو کیا پیغام دیا۔عوام کو فوج کے مخالف کھڑا کیا جا رہا ہے۔اس سے ملک اور ہم سب کا نقصان ہے۔
اس سے قبل یہ خبر سامنے آئی تھی کہ جمشید چیمہ اور مسرت جمشید چیمہ نے بھی چیئرمین تحریک انصاف کا ساتھ چھوڑنے کا فیصلہ کر لیاہے اور اپنے وکیل کے ذریعے جیل سے پیغام بھی جاری کروا دیاہے ۔
عمران خان کی گرفتاری کے بعد نو مئی کو ہونے والے پر تشدد مظاہروں اور فوجی تنصیبات پر حملوں کے بعد گرینڈ آپریشن جاری ہے جس میں متعدد پی ٹی آئی رہنماگرفتار ہو چکے ہیں جبکہ کئی قریبی ساتھیوں نے چیئرمین تحریک انصاف کا ساتھ چھوڑنے کا اعلان کر دیاہے ۔
تحریک انصاف سے رہنماؤں کی علیحدگی کا سلسلہ تب شروع ہوا جب کراچی سے پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے محمود مولوی نے پارٹی پالیسی اور عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے پرتشدد واقعات سے نالاں ہوکر پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔
گزشتہ روز بھی تحریک انصاف ویسٹ پنجاب کے صدر فیض اللہ کموکا اور سابق صوبائی وزیر اوقات پیر سعید الحسن شاہ نے 9 مئی کے واقعات کو بنیاد بناکر پارٹی کو خیرباد کہہ دیا۔ جبکہ حال ہی میں پی ٹی آئی میں ضم ہونے والی ق لیگ کے مرکزی رہنما اور چوہدری شجاعت کے بھائی چوہدری وجاہت حسین نے بھی پرویزالہیٰ کا ساتھ چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔