ہتک عزت قانون پنجاب اسمبلی واپس بھیجنے کیلئے گورنر پنجاب کو خط ارسال

خط میں کہا گیا کہ ہتک عزت قانون کے نفاذ سے آزادی اظہار کا گلہ کاٹ دیا گیا۔ اس بل کی منظوری شہریوں کے بنیادی حقوق کے منافی ہے۔ جب کہ بل کے نفاذ کے ذریعے سیاسی مفادات حاصل کرنے کا خدشہ ہے لہذا گورنر پنجاب ہتک عزت بل 2024 کو منظور کیے بغیر اسمبلی واپس بھجوائے۔

11:08 AM, 23 May, 2024

نیا دور

جوڈیشل ایکٹوازم پینل نے  ہتک عزت قانون 2024 پنجاب اسمبلی واپس بھیجنے کیلئے گورنر پنجاب کو خط ارسال کر دیا ۔ خط میں لکھا گیا کہ ہتک عزت کا قانون آئین کے آرٹیکل 19 کے منافی ہے۔ اس قانون کے نفاذ سے آزادی اظہار رائے کو روکا گیا جو بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔بل کے نفاذ سے سیاسی مفادات حاصل کرنے کا خدشہ ہے لہذا گورنر بل کو منظور کیے بغیر اسمبلی واپس بھجوا دیں۔

پنجاب اسمبلی سے منظور کیے گئے ہتک عزت بل 2024 کو صوبائی اسمبلی واپس بھیجنے کے لیے گورنر پنجاب کو ایک خط لکھا گیا ہے۔ جوڈیشل ایکٹوازم پینل کے سربراہ اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے مراسلہ گورنر پنجاب کو بھجوایا۔

خط میں کہا گیا کہ ہتک عزت کا قانون آئین کے آرٹیکل 19 کےمنافی ہے۔ اس قانون کے نفاذ سے آزادی اظہار رائے کو روکا گیا جو بنیادی حق کے خلاف ہے۔ ہتک عزت قانون معلومات تک رسائی کے شہریوں کے حق میں بڑی رکاوٹ ہے۔

خط میں مزید کہا گیا کہ ہتک عزت قانون کے نفاذ سے آزادی اظہار کا گلہ کاٹ دیا گیا۔ اس بل کی منظوری شہریوں کے بنیادی حقوق کے منافی ہے۔ جب کہ بل کے نفاذ کے ذریعے سیاسی مفادات حاصل کرنے کا خدشہ ہے لہذا گورنر پنجاب ہتک عزت بل 2024 کو منظور کیے بغیر اسمبلی واپس بھجوائے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

یاد رہے کہ صوبائی اسمبلی نے کل ہتک عزت بل 2024 منظور کیا تھا۔ اس دوران سنی اتحاد کونسل اور پارلیمانی کارروائی کی کوریج کرنے والے صحافیوں نے بھرپور احتجاج کیا۔ جب کہ اپوزیشن کی تجویز کردہ تمام ترامیم کو مسترد کردیا۔

اس موقع پر پریس گیلری میں موجود صحافیوں نے اسمبلی کی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا اور اس بل کو آزاد میڈیا پر پابندی کے مترادف قرار دیا۔

بعد ازاں، میڈیا کی نمائندہ تنظیموں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پنجاب ہتک عزت بل 2024 کو سیاہ قانون قرار دیتے ہوئے بل کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کردیا۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ رات کی تاریکی میں سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بغیر قانون بنایا گیا۔ اس سلسلے میں سیاسی جماعتوں، انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ مل کر جدوجہد کو آگے بڑھایا جائے گا اور حکومت پنجاب کے بل کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔

مزیدخبریں