اطلاعات کے مطابق گزشتہ تین ماہ میں اسرائیلی برانڈز نے متحدہ عرب امارات میں کافی مقبولیت پائی ہے اور متحدہ عرب امارات کے ہوٹلوں اور ریستوانوں میں اسرائیلی کھانوں کا رجحان بھی بڑھ رہا ہے۔ اسی طرح دس دن قبل متحدہ عرب امارات میں اسرائیلی خاتون ماڈلز نے اسرائیلی جھنڈے کے ساتھ پاجاما فوٹو شوٹ بھی کروایا۔ علاوہ ازیں 19 اکتوبر کو متحدہ عرب امارات کی پہلی فلائٹ اسرائیل میں لینڈ کی۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ متحدہ عرب امارات کے اسرائیل سے تعلقات سعودی عرب کی طرف سے دئیے گئے گرین سگنل کی وجہ سے بحال ہونا شروع ہوئے اور حال ہی میں سعودی فرمانروا اور اسرائیلی وزیر اعظم کی خفیہ ملاقات نے سب کچھ عیاں کر دیا ہے۔ بس ان تعلقات کا اب صرف اعلان ہونا باقی ہے۔ کہا جارہا ہے کہ سعودی اور اسرائیلی تعلقات کا باضابطہ اعلان 21 جنوری 2021 تک کر دیا جائیگا۔
دوسری طرف متحدہ عرب امارات کا پاکستان کے حوالے سے موقف اتنی سخت صورتحال اختیار کر چکا ہے کہ متحدہ عرب امارات سمیت خلیجی ممالک نے 18 نومبر کو کورونا پھیلاو کی مد میں پاکستانی شہریوں کے داخلے پر پابندیاں لگاتے ہوئے ویزہ بھی بین کر دیا ہے۔
متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے تعلقات خراب ہورہے ہیں جن کے بہتر ہونے کے فی الوقت کوئی اثرات نہیں۔ کیونکہ متحدہ عرب امارات کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی اہم وجہ یمن میں ایک انٹیلیجنٹس بیس لگانا ہے جس کا مقصد پاکستان کے علاقے بلوچستان میں گوادر پر نظر رکھنا ہے۔
دوسری طرف بھارت کے بھی متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعلقات بہتر ہو رہے ہیں۔ بھارت نے متحدہ عرب امارات کو دیہاڑی دار لیبر فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی مدد کا اعلان کیا ہے ساتھ ہی ساتھ بینکاری اور کاروبار کے شعبہ میں بھی دونوں ممالک میں کافی اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔
کہا جارہا ہے کہ خلیجی ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات میں اس وقت اسرائیل، امریکہ اور بھارت سر فہرست ہیں۔ اسی لئے قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ شاید سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جلد ہی پاکستان کو ’بائے بائے‘ کہہ ڈالیں۔