اس آڈیو کال کو امریکہ کی ایک فورنزک کمپنی گیرٹ ڈسکوری نے فورنزک کے بعد درست قرار دیا تھا۔ فیکٹ فوکس کے مطابق فورنزک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ یہ آواز ثاقب نثار کی ہی تھی اور یہ بھی وثوق سے کہا جا سکتا تھا کہ اس آڈیو میں کوئی ایڈٹنگ نہیں کی گئی۔
لیکن اب اس کمپنی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ منگل 23 نومبر کو انہیں 1000 سے زائد کالز اور بات چیت کی درخواستیں موصول ہوئیں۔ ٹوئیٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ فیکٹ فوکس کے لئے کیے گئے فورنزک ٹیسٹ کے لئے ان کو دھمکیاں مل رہی ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ 'ہماری جانیں خطرے میں ہیں'۔ ٹوئیٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اسی دھمکی آمیز کال میں انہیں عدالتی کارروائی کی دھمکی بھی دی گئی۔ کمپنی کی جانب سے کہنا تھا کہ مختلف نتائج حاصل کرنے کے لئے ہماری ٹیم کو دھمکیاں دینا غیر اخلاقی حرکت ہے۔
https://twitter.com/garrettdiscover/status/1463241824554921985
اس سے قبل اس اکاؤنٹ سے ٹوئیٹ کی گئی تھی کہ سماء ٹی وی کی طرف سے بھی انہیں کال کی گئی تھی اور انہوں نے بتا دیا گیا ہے کہ وہ اپنے کلائنٹ کے کام کے بارے میں کوئی رائے نہیں دیں گے اور نہ ہی اپنے کلائنٹ سے متعلق کسی سوال کا جواب دیں گے۔
https://twitter.com/garrettdiscover/status/1463179503166013444
سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اس ٹوئیٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ فسطائیت کی معراج ہے کہ صحافی احمد نورانی کی تفتیشی رپورٹ کے لئے اپنا پروفیشنل کام کرنے والے ایک ادارے کو امریکہ میں دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں۔