تفصیلات کے مطابق راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس اور نیشنل پریس کلب کے مشترکہ اجلاس میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے ترجمان شہباز گل کی جانب سے سینئر صحافی عاصمہ شیرازی کا فون ٹیپ کرنے کے اعتراف کو سنگین جرم قرار دیتے ہوئے ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کو راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس اور نیشنل پریس کلب کے مشترکہ اجلاس میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر وفاقی حکومت شہباز گل کے خلاف کارروائی نہیں کرتی تو سپریم کورٹ کو اس معاملے کا ازخود نوٹس لینا چاہئے کیونکہ ایک طرف شہباز گل نے اپنے اس اعتراف کے ذریعے تمام صحافیوں کو یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے حکومت کسی بھی صحافی کی فون کالز مانیٹر اور ٹیپ کر سکتی ہے۔
جبکہ دوسری طرف صحافی برداری شہباز گل کے اعتراف کے بعد اس تشویش میں مبتلا ہے کہ عاصمہ شیرازی کا فون ٹیپ ہو سکتا ہے تو دیگر صحافیوں کے فون بھی حکومت ٹیپ کررہی ہو گی ۔ راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس اور نیشل پریس کلب کے مشترکہ اجلاس میں صدر آر آئی یو جے عامر سجاد سید،جنرل سیکرٹری طارق علی ورک، نیشنل پریس کلب کے صدر شکیل انجم،سیکرٹری انور رضا، سیکرٹری پی آر اے آصف بشیر چوہدری سینیئر صحافیوں مبارک زیب خان ،قربان ستی ،،فوزیہ شاہد، عاصمہ شیرازی، مدثر سعید اور سینئر وکیل عثمان وڑائچ کی سربراہی میں پاکستان بار کونسل کی جرنلسٹ پروٹیکشن کمیٹی اور انکے اراکین ایمان زینب حاظر مزاری ایڈوکیٹ اور بابر حیات ایڈوکیٹ نے شرکت کی۔
اجلاس میں عاصمہ شیرازی نے بتایا کہ میں نے اپنے کالم میں کسی کا نام نہیں لکھا لیکن حکومت نے تنقید کا جواب گالی سے دینے کی روایت شروع کر رکھی ہے جس کا مقصد صحافیوں کو ہراساں کرنا اور سچ لکھنے سے روکنا ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عاصمہ شیرازی کا فون مانیٹر کرنے کے متعلق اعترافی بیان کے بعد اس معاملے کو ٹیسٹ کیس بنایا اور اس حوالے سے عدلیہ سمیت تمام متعلقہ فورمز پر رابطہ کیا جائے گا اگر ہمارا مطالبہ پورا نہ ہوا تو بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔