اس حوالے سے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز نے وزارت خزانہ کے ذرائع کے توسط سے بتایا کہ قرض پروگرام بحالی کے لیے پاکستان کو نئی شرائط پرعمل درآمد کرنا ہوگا اور قرض پروگرام کی بحالی کا حتمی اعلان آئی ایم ایف بورڈ کرے گا۔
وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق پاکستان ٹیکس محاصل بڑھانے کے اقدامات کرے گا اور نجکاری پروگرام پرعمل درآمد یقینی بنانا ہوگا جب کہ پاور سیکٹر اصلاحات سے متعلق شرائط پر عمل درآمد بھی یقینی بنانا ہوگا۔
اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ کے پلان کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے وزارت خزانہ کو معاشی اہداف پرنظرثانی کی تجویز دی ، جب کہ شرح سود بڑھانے اور ڈالرکا مارکیٹ ریٹ مقررکرنےکی بھی شرط عائد کی گئی ہے۔
دوسری جانب وزارت خزانہ کے ترجمان نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں، مذاکرات کا عمل مکمل ہونے پر اس حوالے سے اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز یہ خبر موصول ہوئی تھی کہ وزیراعظم عمران خان کے مشیر خزانہ کے طور پر کام کرنے والے شوکت ترین عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے مذاکرات کئے بغیر ہی امریکہ سے روانہ ہو گئے۔ اس حوالے سے قومی اخبار ڈان نیوز میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا کہ وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ و ریونیو شوکت ترین، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) کے ساتھ مذاکرات ختم کیے بغیر واشنگٹن سے روانہ ہوگئے۔
یہ مذاکرات آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت کی معاشی پالیسیوں کی انتہائی ضروری توثیق کا باعث بن سکتے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ مالیاتی ادارے کے ساتھ 6 ارب ڈالر کی قرض سہولت کی بحالی کے لیے مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے سیکریٹری خزانہ واشنگٹن میں ہی موجود ہیں۔ یہ مذاکرات آئی ایم ایف کی طرف سے ایک ارب ڈالر کی قسط کے اجرا کے لیے کیے جارہے ہیں۔