گذشتہ ہفتے
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی
اپوزیشن کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے حوالے سے خبریں اس وقت میڈیا کو دستیاب ہوئیں جب کہ اے پی سی ہوچکی تھی اور اس میں اسٹیبلشمنٹ کے سیاست میں کردار کے حوالے بہت سی مذمتی باتیں کی گئیں۔ اس ملاقات کے حوالے سے جب احتساب عدالت میں پیشی کے وقت
مریم نواز سے پوچھا گیا تو انکا کہنا تھا کہ اُن کو نہیں معلوم کہ رہنماؤں کو اس ملاقات کے ایجنڈے کے بارے میں علم تھا یا نہیں اور نواز شریف صاحب کو بتایا گیا یا نہیں لیکن مجھے یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ
گلگت بلتستان کے موضوع پر ملاقات تھی۔
یہ ایک سیاسی معاملہ ہے۔ ان جیسے معاملات پر سیاسی رہنماؤں کو بلانا ہی نہیں چاہیے نہ سیاسی رہنماؤں کو جانا چاہیے۔ جس کو اس معاملہ پر بات کرنی ہے وہ پارلیمان آئے اور بات کرے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی معاملات جی ایچ کیو میں نہیں پارلیمنٹ میں طے ہونے چاہئیں۔ پارلیمانی رہنماؤں کی
آرمی چیف سے ملاقات کے حوالے سے
مریم نواز کا کہنا تھا کہ ان کی اطلاعات کے مطابق یہ ملاقات اسلام آباد میں نہیں بلکہ راولپنڈی میں ہوئی ہے اور لنچ یا ڈنر کا انہیں نہیں معلوم۔ اور وہ اس قسم کی ملاقاتوں کے حق میں نہیں ہیں۔