اسلام آباد ہائیکورٹ کا اعلیٰ عدلیہ میں مداخلت پر بھر پور ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ

اجلاس میں انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مداخلت روکنے کیلئے مختلف اقدامات کرنے سے متعلق تجاویز پر غور کیا گیا۔ڈرافٹ تیار کرکے مقررہ تاریخ سے پہلے سپریم کورٹ کو بھجوایا جائے گا۔ 

01:51 PM, 24 Apr, 2024

نیا دور

اسلام آباد ہائی کورٹ کے تمام ججز نے فل کورٹ اجلاس میں انٹیلی جنس ایجنسیوں کی عدالتی امور میں مداخلت ختم کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے مستقبل میں اس قسم کی کسی بھی مداخلت پر بھرپور ادارہ جاتی ریسپانس دینے کا فیصلہ کیا ہے .

ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں عدالت عالیہ کے تمام ججوں، وفاقی دارالحکومت کے ایسٹ اور ویسٹ کے دو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوں کی تجاویز پر غور کیا گیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ڈھائی گھنٹے تک جاری رہا، جس میں سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھنے والے 6 ججوں سمیت 8 ججوں نے شرکت کی۔

چیف جسٹس عامر فاروق کی زیر صدارت اسلام آباد ہائیکورٹ کے فل کورٹ اجلاس میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب ،جسٹس طارق محمود جہانگیری ،جسٹس بابر ستار ، جسٹس سردار اعجاز اسحاق، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز سمیت تمام ججز نے شرکت کی۔

اجلاس میں انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مداخلت روکنے کیلئے مختلف اقدامات کرنے سے متعلق تجاویز پر غور کیا گیا۔ڈرافٹ تیار کرکے مقررہ تاریخ سے پہلے سپریم کورٹ کو بھجوایا جائے گا۔ 

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

اجلاس میں تمام ججز نے اپنی تجاویز پیش کیں جن کو ڈرافٹ کی شکل دے کر مقررہ وقت سے پہلے سپریم کورٹ میں جمع کرایا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق فل کورٹ اجلاس میں کسی بھی جج کی تجویز پر کوئی اختلاف سامنے نہیں آیا۔

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ فل کورٹ اجلاس میں ججز کی جانب سے عدلیہ میں مداخلت روکنے کے لئے مختلف تجاویز پر غور کیا گیا۔ تمام ججز اس بات پر متفق ہوئے کہ عدالتی امور میں کسی بھی مداخلت پر ادارہ جاتی رسپانس دیا جائے۔

واضح رہے کہ 3 اپریل کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط پر سپریم کورٹ کے از خود نوٹس پر سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ عدلیہ کی خود مختاری پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ہوسکتا ہے آئندہ سماعت پر فل کورٹ تشکیل دے دیں۔

بعد ازاں  چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے 7 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔

مزیدخبریں