تفصیلات کے مطابق بحرین کے بادشاہ کے علاوہ شکار کرنے والے افراد میں بادشاہ کے چچا، ملک کے وزیر داخلہ، مشیر برائے دفاع، کزنز اور شاہی نظام کے دیگر افراد شامل ہیں۔
تلور کے شکار کے اجازت نامے 20-2019 کے شکار کے سیزن کے دوران جاری کیے گئے ہیں۔
وزارت خارجہ سے جاری ضابطہ اخلاق کے تحت کے مطابق یکم نومبر، 2019 سے لے کر 31 جنوری، 2020 تک جاری رہنے 3 ماہ کے شکار کے سیزن کے دوران ایک شکاری 10 دن کے اندر 100 تلور کا شکار کر سکتا ہے۔
وزارت خارجہ کے ڈپٹی چیف آف پروٹوکول محمد عدیل پرویز کی جانب سے جاری کیے گئے اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بحرین کے سفارت خانے میں پہنچائے گئے خصوصی پرمٹس کے مطابق، شکاریوں کے نام اور شکار کے لیے مختص علاقوں میں بحرین کے بادشاہ شیخ حماد بن عیسیٰ بن سلمان الخلیفہ کو شکار کے لیے ضلع جامشورو کا علاقہ دیا گیا ہے۔
بحرین کے بادشاہ کے چچا شیخ ابراہیم بن حماد بن عبداللہ الخلیفہ کو ضلع سجاول کو تحصیل شاہ بندر میں تلور کے شکار کی اجازت دی گئی ہے۔
بادشاہ کے کزن جو بحرین کے وزیر داخلہ بھی ہیں لیفٹننٹ جنرل شیخ راشد بن عبداللہ الخلیفہ صوبہ سندھ کے ضلع نوشہرہ فیروز اور بلوچستان کے ضلع جعفرآباد میں تلور کا شکار کریں گے۔
بحرین کے بادشاہ کے مشیر برائے دفاع شیخ عبداللہ بن سلمان الخلیفہ ضلع سجاول کی تحصیل جاتی میں تلور کا شکار کریں گے۔
بادشاہ کے کزن شیخ خالد بن راشد بن عبداللہ الخلیفہ کو ٹنڈو محمد خان جبکہ ایک اور کزن شیخ احمد بن علی الخلیفہ حیدرآباد اور ملیر کے اضلاع میں شکار کریں گے۔
واضح رہے کہ وسطی ایشیائی خطے میں رہنے والے تلور ہر سال سردیوں میں اپنے آبائی علاقوں میں سخت موسم سے بچنے کے لیے پاکستان آ جاتے ہیں اور موسم سرما کے بعد وہ اپنے خطے میں واپس چلے جاتے ہیں۔
عرب شکاریوں کی جانب سے تلور کے شکار کے باعث دنیا میں تلور کی تعداد میں کمی آئی ہے جسے نہ صرف عالمی تحفظ کے مختلف کنونشنز کے تحت تحفظ حاصل ہے بلکہ مقامی وائلڈ لائف پروٹیکشن قوانین کے تحت اس کے شکار پر پابندی عائد ہے۔
علاوہ ازیں پاکستانی شہریوں کو بھی تلور کے شکار کی اجازت نہیں ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے گذشتہ دورِ حکومت میں وفاقی حکومت کی جانب سے عرب شاہی خاندانوں کو تلور کے شکار کے لیے اجازت نامے جاری کرنے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور انہیں خیبرپختونخوا میں شکار کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا جہاں پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت تھی۔
تاہم اب جبکہ ملک میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے، وفاقی حکومت نے شاہی خاندانوں کو سندھ میں تلور کے شکار کے اجازت نامے جاری کر دیے ہیں۔
واضح رہے کہ تلور کی خصوصی حیثیت اور تیزی سے گھٹتی آبادی کی وجہ سے اسے نہ صرف عالمی سطح پر بلکہ پاکستانی قوانین کے تحت بھی تحفظ حاصل ہے۔ اس کے باوجود حکومت عرب ریاستوں کے شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے افراد کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے خصوصی اجازت نامے جاری کرتی ہے۔
خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب تلور کے شکار کے اجازت نامے جاری ہوئے ہوں بلکہ سابقہ حکومتیں بھی عرب خاندانوں کو تلور کے شکار کے اجازت نامے دیتی رہی ہیں۔