متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم ایسے کابینہ میں کیوں بیٹھے جب ہماری آواز نہ سنی جائے، ایم کیو ایم پاکستان حکومت کو گرنے نہیں دیگی اور نہ ہی پی ڈی ایم کا حصہ بنے گی لیکن ہمارے پاس یہ آپشن بھی باقی ہے کہ ہم عوام کا مقدمہ سڑکوں پر لڑیں کیونکہ کراچی کے عوام حکومت سے مایوس ہوچکے ہیں.
واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی جمعرات کے روز نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں صحافیوں کی ایک تعزیتی ریفرنس میں شریک ہوئے. خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ ملک میں ایسی جمہوریت نظر نہیں آ رہی جس کے ثمرات عوام کو ملے کیونکہ موجودہ حکومت سے ہمیں امید تھی کہ وہ وڈیرہ جاگیر داری نظام کا خاتمہ کریگی مگر وہ مکمل طور پر ناکام ہیں.
ایم کیو ایم پاکستان نے سال 2017 کی مردم شماری پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں مردم شماری کی تحقیقات کیلئے کمیشن کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ کی سربراہی میں کمیشن بنایا جائے جو جعلی مردم شماری کی تحقیقات کرے. انھوں نے مزید کہا کہ مردم شماری ٹھیک نہ ہو تو الیکشن بھی جعلی کہلائے گی کیونکہ کراچی میں ووٹرز ذیادہ آبادی کم دکھا دی گئی.
خالد محمود صدیقی نے ملک میں سیاسی صورتحال اور افراتفری پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آزاد بلوچستان کا نعرہ تو ایک خواب لگتا ہے مگر مجھے لگتا کہ سندھو دیش پر عمل ہوچکا ہے. انھوں نے مزید کہا کہ سندھ دیش بن چکا ہے بس اعلان باقی ہے اور مردم شماری نے سندھو دیش پر مہر لگا دی ہے.
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے راہنما آمین الحق نے کہا کہ ہمیں اندیشہ تھا اس لیے 2017 کی مردم شماری پر عدالت چلے گئے اور جب مردم شماری ہوئی ہمارے خدشات درست ثابت ہوئے اور مردم شماری میں کراچی کی آبادی ایک کروڑ 60 لاکھ دکھائی گئی مگر جب ہم اس حکومت میں شامل ہوئے تو پہلا نقطہ مردم شمارئ کا رکھا تھا جو حکومت نے منظور کر لیا تھا مگر ان پر عمل درآمد نہیں ہوا.
خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ حکومت نے مردم شماری کے نقطہ پر کچھ نہیں کیا ، ہمارے ساتھ طے کیے گئے کسی نقطہ پر عمل نہیں کیا ھیا کیونکہ
پی ٹی آئی کی حکومت کسی بھی طرح سے جیت کر کراچی کے عوام کی نمائندگی کر رہے ہیں. انھوں نے مزید کہا کہ حکومت سے سندھ کی عوام مایوسی کا شکار ہے اور خدارا ایسا نہ ہو کہ سندھ کے عوام اتنے مایوس ہو کہ وہ قومی ایشوز پر لاتعلقی اختیار کرلیں.
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ جب مردم شماری ٹھیک نہیں ہوئی تو ہمارے حقوق کا کیا خیال رکھا جائے اس لئے اب سڑکوں پر عوام کا مقدمہ رکھنے کے علاوہ کوئی راستہ ہمارے پاس نہیں بچا.