امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھو میلر نےاپنے بیان میں کہا پاکستانی شہریوں کو 9 مئی احتجاج میں ملوث ہونے پر فوجی عدالت نے سزا سنائی، فوجی عدالتوں میں عدالتی آزادی، شفافیت اور انصاف کی ضمانتوں کی کمی ہوتی ہے، انہوں نے مزید کہا پاکستان حکام آئین میں درج منصفانہ مقدمے اور انصاف کے حق کا احترام کریں۔
پاکستان میں 25 افراد کو فوجی عدالتوں کی جانب سے سزا سنائے جانے پر برطانیہ کی جانب سے بھی تشویش کا اظہار کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل میں شفافیت کا فقدان ہوتا ہے۔ اس سے پہلے یورپی یونین بھی اپنے بیان میں اسی قسم کے تحفظات کا اظہار کر چکی ہے،دوسری جانب سمندر پار پاکستانیوں کی وزارت کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستانیوں کے ویزے کے اجرا پر مکمل پابندی نہیں ہے۔
ہر ملک کے اپنے قوانین اور اپنا آئین ہوتا ہے دیکھا جائے تو 9مئی کے دن جو ہوا وہ پوری قوم کے سامنے تھا ایک منظم پلاننگ کے تحت پاکستان کے قومی اثاثوں خصوصاً آرمی کی عمارات کو نشانہ بنایا گیا جس میں عمارات کو شدید نقصان بھی پہنچا اس وقت کی ویڈیوز اور سی سی ٹی وی ویڈیوز کی مدد سے جو ملزمان تھے انہیں گرفتار کر کے سزائیں دی گئیں شاید اگر یہ سزائیں سویلینز کورٹس میں ہوتیں تو زیادہ بہتر تھا مگر شاید سویلینز کورٹ میں ملزمان بچ جاتے یا انہیں اس نوعیت کی سزائیں نہ دی جاتیں جو آرمی کی عدالت نے دیں۔
یہ سزائیں ملنے سے آئندہ آنیوالی نسلوں کیلئے اچھا تاثر جائیگا کہ اپنے ملک کی تنصیبات کو کسی بھی حالت میں نقصان نہیں پہنچانا چاہے جیسے بھی حالات ہوں پاکستان کیلئے اختلافات کی بنیاد پر ایسے واقعات انتہائی شرمندگی کا باعث بنتے ہیں جس سے پوری دنیا کو پاکستان کے اندونی معاملات میں بولنے کا موقع ملتا ہے۔