ماضی میں فیصل واؤڈا نےدعویٰ کیا تھا کہ وہ امریکی یونیورسٹی کے گریجویٹ ہیں۔ تاہم، ان کے کاغذات نامزدگی سے پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے صرف بی کام کیا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ وفاقی وزیر کی مبینہ سابقہ اہلیہ نے بھی ان پر جعلی نکاح نامہ تیار کرنے کے کچھ سنگین الزامات عائد کر دیے ہیں۔
فیصل واؤڈا کو آئین کی شقوں 62 اور 63 کے تحت اپنی شہریت چھپانے پراسلام آباد ہائی کورٹ میں مقدمات کا سامنا ہے۔
وفاقی وزیر کی جانب سے عدالت کے سامنے یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ انہوں نے 2009 میں 5.6 ملین کا ٹیکس جمع کروایا تھا، تاہم ایف بی آر کی آن لائن ریکارڈ میں ایسی کوئی تفصیل موجود نہیں۔
وفاقی وزیر کی سابق اہلیہ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہوں نے واؤڈا سے کبھی شادی نہیں کی اور وفاقی وزیر نے انہیں بدنام کرنے کے لئے جعلی نکاح نامہ تیار کروایا ہے۔ جس کے جواب میں فیصل واؤڈا کی جانب سے شادی کے دستاویزی ثبوت فیملی کورٹ کے سامنے پیش کیے تھے۔ واؤڈا نے فیملی کورٹ کو آگاہ کیا کہ ان سے شادی کرنے کے چند ماہ کے اندر ہی سابقہ اہلیہ اپنے سابق شوہر کے ساتھ دوبارہ مل گئی۔ لیکن اس شادی کی تنسیخ کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں تو یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ وفاقی وزیر کی مبینہ سابقہ بیوی، اپنے پہلے شوہر کے ساتھ دوبارہ کیسے مل گئیں؟
یہ تمام الزامات سنگین نوعیت کے ہیں جو کہ درست ہونے کی صورت میں فیصل واؤڈا کے لئے شدید مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔