ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد یا اعتماد کا ووٹ لینے کا پلان تیار کر لیا گیا ہے۔ تاہم دونوں آپشنز میں سے کون سا طریقہ اپنانا ہے؟ قائدین جلد فیصلہ کرینگے۔
شہباز شریف نے 10 سے 15 حکومتی ارکان کے استعفوں کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ عدم اعتماد کے بجائے وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ کے ذریعے چلتا کیا جائے۔ شہباز کی تجویز پر مولانا فضل الرحمان اور آصف زرداری کا مکمل اتفاق ہو گیا ہے۔
لیگی صدر نے تجویز دی کی پی ٹی آئی کے منحرف ارکان ایوان میں استعفوں کا اعلان کریں کیونکہ اس اقدام سے وزیراعظم اعتماد کھو دیں گے۔ قومی اسمبلی میں سادہ اکثریت 172 ہے جبکہ حکمران اتحاد 179 کے عدد پر کھڑا ہے۔
ذرائع کے مطابق 10 ارکان مستعفی ہو جائیں تو حکومت کے پاس سادہ اکثریت نہیں رہے گی۔ حکومت گرنے کے بعد منحرف ارکان کو مسلم لیگ ن ٹکٹس دے گی۔ مستعفی ہونے والے ارکان کو ضمنی انتخابات میں دوبارہ منتخب کرایا جائے گا۔
شہباز شریف کی تجویز پر آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان نے مکمل اتفاق کیا۔ آصف زرداری کا کہنا تھا کہ اعتماد کا ووٹ لینے کا آپشن استعمال ہوا تو منحرف ارکان متحدہ اپوزیشن کے امیدوار ہونگے۔ ان ارکان کیخلاف اپوزیشن کی کوئی جماعت اپنا امیدوار نہیں لائے گی۔
قائدین نے اتفاق کیا کہ اگر 3 ماہ بعد الیکشن ہوئے تو ان ارکان کے حلقوں میں ترقیاتی کام ہوگا۔ شہباز شریف کے پلان کو ن لیگ کے قائد نواز شریف نے بھی سراہا ہے۔