سیہون: چیمبر میں خاتون کا ’ریپ‘ کرنے والے جج امتیاز بھٹو کی عبوری ضمانت منظور

08:08 AM, 24 Jan, 2020

نیا دور
سندھ ہائی کورٹ نے خاتون کو اپنے چیمبر میں مبینہ طور پر ریپ کرنے والے ملزم اور معطل جج کی 10 روزہ عبوری ضمانت منظور کر لی۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس راشدہ اسد پر مشتمل سنگل بینچ نے ایک لاکھ روپے کے مچلکے کے عوض ضمانت منظور کی اور ملزم کو 2 فروری کو ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کی ہدایت کی۔

عدالت میں ملزم کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے اور مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ اس کے ساتھ عدالت جانے کے لیے ضمانت کی استدعا کی، کیوں کہ انہیں گرفتار ہونے کا ڈر ہے۔ جس پر عدالت نے مقدمے کی خصوصیات پر روشنی ڈالے بغیر حفاظتی ضمانت دے دی۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ معطل جوڈیشل افسر بے گناہ ہے اور انہیں پولیس کی ملی بھگت کے ساتھ اس مقدمے میں ملوث کیا گیا۔ وکیل کا مزید کہنا تھا کہ شکایت گزار نے صرف ان کے وکیل کو ہراساں اور بلیک میل کرنے کے لیے ایف آئی آر دائر کی اور کہا کہ اس کیس کی مزید انکوائری کی جانی چاہیے۔

واضح رہے کہ 22 جنوری کو سندھ کے علاقے سیہون میں عدالت میں انصاف مانگنے کے لیے آئی لڑکی سلمیٰ بروہی سے چیمبر میں مبینہ جنسی زیادتی کے واقعے پر پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ مقدمہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 376 ( زیادتی) اور 506 (ہراساں) کے تحت سیہون تھانے میں اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) سیہون مظہر نائچ کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں سول جج امتیاز بھٹو کو نامزد کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے سیہون میں تعینات جوڈیشل مجسٹریٹ کی جانب سے مبینہ طور پر شکایت گزار خاتون کی جانب سے ان پر لگائے گئے ریپ کے الزامات کے تحت انہیں معطل کر دیا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر جوڈیشل مجسٹریٹ کو معطل کر کے فوری طور پر ہائیکورٹ رپورٹ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ گھر چھوڑ کر پسند کی شادی کے خواہشمند جوڑے کو پولیس نے 13 جنوری کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا تھا۔ انہوں نے بتایا تھا کہ سیہون پولیس میں شکایت درج کرانے والی لڑکی کو مجسٹریٹ نے اپنے چیمبر میں بلا کر وہاں موجود تمام اسٹاف اور خواتین پولیس اہلکاروں کو جانے کا کہا اور پھر لڑکی کا ریپ کیا۔
مزیدخبریں