صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے پنجاب اسمبلی میں تقریر شروع کی تو اپوزیشن نے حریم زادہ کے نعرے لگانا شروع کر دیے۔ فیاض الحسن چوہان بھی اپوزیشن کی تنقید پر خاموش نہ بیٹھے اور جوابی وار کرتے ہوئے اپوزیشن کو ماضی کے قصے یاد کرا دیے۔
صوبائی وزیر نے اپوزیشن کو دلشاد بیگم اور طاہرہ سید کا طعنہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ کا لیڈر نواز شریف ان کو گانے سنایا کرتا تھا، کسی کو یاد ہے کہ میں یاد کراؤں؟
فیاض الحسن چوہان کے ان ریمارکس پر ن لیگی رہنما ملک ندیم کامران نے کہا کہ صوبائی وزیر ایوان کا ماحول خراب کر رہے ہیں۔ ملک ندیم کامران نے مزید کہا کہ فیاض الحسن چوہان الفاظ کا چناؤ بہتر کریں، جس پر وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ ارشد ملک نے جو فقرے کسے ہیں ابھی ریکارڈ پر ہے، سنائیں ان کو نکال کر۔
فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ میں نے ہمیشہ بعد میں جواب دیا ہے، چیخ کر میری آواز کو نہیں دبایا جا سکتا۔
آٹے کے بحران پر اظہار خیال کرتے ہوئے فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ پہلے بھی بحران آتا رہا ہے لیکن اب کوئی آٹے کا بحران نہیں ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما رانا مشہود نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے اندر بے شمار سکینڈل سامنے آ رہے ہیں، فیاض الحسن چوہان ہمیشہ الفاظ کا بہتر چناؤ نہیں کرتے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ ہمارے گریبان کی بجائے یہ خود اپنے گریبان میں جھانکیں، فیاض الحسن چوہان کی وجہ سے ایوان کا ماحول خراب ہوتا ہے۔