پنجاب اسمبلی کے فلور پر سید حسن مرتضیٰ کا خطاب، بہت جاندار، معنی خیز اور پنجابی میں تنقیدی طنز سے بھرپور تھا، انہوں نے دبنگ انداز میں حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ حکومت سے صوبہ نہیں چل رہا، یہ انڈر ٹریننگ ہے اب تو خود مان رہے ہیں، پہلے اپوزیشن پھر اتحادیوں نے بھیحکومت پر تنقید کی اور اب وزیراعلیٰ کے ایماء پر 20 حکومتی اراکین نے عدم اعتماد کر دیا ہے۔حسن مرتضیٰ نے کہا کہ مارچ میں سندھ کی گندم مارکیٹ میں آ جائے گی تو پھر گندم درآمد کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ اس طرح قوم کو گندم کا ٹیکہ لگانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ قومی قیادت کو موجودہ بحران پر پی پی اور ن لیگ کے ساتھ مل کر بیٹھنا چاہیے تاکہ درپیش مسائل کا حل نکالا جاسکے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ صوبہ اس لیے ان سے نہیں چل رہا ہے کیونکہ یہ زیر تربیت ہیں جس کا اب خود بھی اعتراف کر رہے ہیں۔
حسن مرتضیٰ نے کہا کہ ایم کیو ایم سمیت دیگر جماعتوں نے حکومت کو نااہل و نالائق قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چودھری شجاعت حسین اور مونس الٰہی نیے حکومت کی نااہلی کی بات نہیں کی مگر کامل علی آغا نے بات کی ہے۔
انہوں نے ایوان میں کہا کہ اپنی زبان کنٹرول میں رکھ کر کہہ رہا ہوں کہ اپوزیشن اور حکومت کو سنجیدہ ہو کر سرجوڑ کر بیٹھانا چاہیے تاکہ درپیش مسائل کا حل نکال سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فواد چودھری نے عثمان بزدار اور حکومت کے متعلق کہہ دیا ہے کہ دونوں ایک ساتھ نہیں چل سکتے ہیں۔ انہوں ںے کہا کہ اس بات نے بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تو حد ہو گئی ہے کہ پی ٹی آئی کے اس ایوان کے 20 اراکین نے بھی حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے کہنے پر گروپ سامنے آیا ہے کیونکہ اس کا یہی کہنا ہے کہ میں بے اختیار ہوں مجھے بااختیار بناؤ۔ اںہوں نے کہا کہ میں نے پہلے کہا تھا کہ شہباز گل سے بچو۔ انہوں ںے کہا کہ میرے علاوہ کسی نے نجات نہیں دلوائی۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے عوام کو آٹے کے ٹرک کے پیچھے لائن میں لگا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آٹے کے بحران پر عوام سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے تا مرگ بھوک ہڑتال کر رہا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بھی میرے ساتھ اظہار یکجہتی کریں کہ جن کے بچے بغیر دوائیوں کے مر رہے ہیں۔
انہوں نے اس موقع پر میڈیا ٹاک کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی آواز پر بھوک ہڑتال کریں گے اسے پاکستان کے شہروں اور گلیوں تک لے کر جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے مشیر عشرت حسین کہہ رہے ہیں کہ گڈگورننس کا برا حال ہے، کسی ادارے میں سفارش کے بغیر کام نہیں ہو رہا ہے، اگر مزدور کی دیہاڑی نہیں لگے گی تو وہ جرم یا خود کشی ہی کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اب حکومت سے جان چھڑوا کر دم لیں گے، آٹے اور چینی بحران پر تحقیقات ہونی چاہیے، گندم کی ایکسپورٹ پر 10 ارب روپے کا چونا لگا مزید لگے گا۔
پیپلز پارٹی کے رہنماء نے کہا کہ اپنے گھر میں آگ لگنے والی ہے، پنجاب میں وزرا پر پیسے کھانے کے الزامات ہیں، اپنی باری پر نیب قوانین میں ترمیم کررہے ہیں، عدالت نے بھی نیب قوانین ختم کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے عمران خان کو مشورہ دیا کہ قوم پر رحم کریں اور یوٹرن لیتے ہوئے پتلی گلی سے وہاں چلے جائیں جہان سے آئے تھے۔
خطاب کے بعد حسن مرثضیٰ ایوان سے چلے گئے اور انہوں نے اسمبلی کے احاطے میں سیڑھیوں پر بیٹھ کے اپوزیشن اراکین اسمبلی کے ہمراہ مہنگائی کے خلاف شدید نعرہ بازی کی اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ اس موقع پرحکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔
پی پی پی کے احتجاجی دھرنے میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی بھی شریک ہوگئے ہیں۔ اپوزیشن کے اراکین اسمبلی تسلسل کے ساتھ آٹا چورو ، چینی چورو- عوام کا پیچھا چھوڑو کے نعرے لگا رہے ہیں۔علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کے عابد صدیقی، احسن عباس شاہ، زیشان بیگ شامی، شاہد نزیر اور دیگر عہدیداران اور ورکرز نے بھی اس میں بھرپور شرکت کی۔
پی پی کی جانب سے لگائے جانے والے بھوک ہڑتالی کیمپ میں پیپلز پارٹی کی ایم پی اے شازیہ عابد، ن لیگ کے ایم پی اے، رانا مشہود، سمیع اللہ خان، طاہر خلیل سندھو اور مرزا جاوید سمیت دیگر بھی موجود رہے۔
پی پی وسطی پنجاب کے صدر قمرالزمان کائرہ بھی احتجاجی دھرنے میں شرکت اورخطاب کیا۔ جو اسمبلی کے احاطے میں دیا گیا ہے۔ وہ بھوک ہڑتالی کیمپ میں پارٹی کے اراکین اسمبلی کے ساتھ موجود رہے جہاں شدید نعرے بازی کا سلسلہ جاری رہا۔صوبائی اسمبلی کی سیڑھیوں پہ جاری بھوک ہڑتالی دھرنا سخت سردی میں رات بھرجاری رہا اور اب بھی جاری ہے، سید حسن مرتضیٰ نے رات پنجاب اسمبلی کے احاطے میں سیڑھیوں پر رات گزار کر تاریخ رقم کی آج صوبائی وزرا نے انہیں منانے کی کوشش کی، مگر وہ نہیں مانے، اس دوران پنجاب اسمبلی میں پی پی کارکنوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، کارکن اظہار یکجہتی کر رہے ہیں، حسن مرتضیٰ نے بستر چادر بھی پنجاب اسمبلی منگوا لئیے ہیں، اور اُن کا کہنا ہے کہ بھوک ہڑتال جاری رہے گی۔