لیکن شاید زاویہ نگاہ بدلنے کی ضرورت ہے۔ سیاست کی شطرنج کے اس میچ کا حصہ بننے کی بجائے ایک مشاہد کے طور پر طائرانہ نگاہ کو اپنایا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ سب جامد ہے۔ ایک عجیب سا ٹھہراؤ ہے۔ صفر جمع صفر صفر نفی صفر صفر تقسیم صفر ضرب صفر ہی ہو رہا ہے جس کا ہر جواب صفر ہے۔ مثال کے طور پر حکومت کو لیجئے وہ اپوزیشن کو نیست و نابود کر دینے کی ہر آخری کوشش تک کر چکی ہے۔
لیکن اپوزیشن کھڑی ہے اور مسلسل حکومت کے ناک میں دم کر رکھا ہے۔ کئی کیسز اور کئی گرفتاریاں بھی اس فارمیشن کو توڑ نہیں سکیں۔ اپوزیشن کو دیکھ لیں حکومت کے خلاف ہر قسم کی سیاسی زور آزمائی کے باوجود حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی۔ اسٹیبلشمنٹ کو دیکھیں حکومت کے پلڑے میں تمام تر وزن ڈالنے کے باوجود وہ پرفارم نہیں کر پار ہی نہ ہی اسٹیبلشمنٹ کو بے نقاب ہونے سے بچنے میں مدد کر پا رہی ہے۔ حکومت و اپوزیشن عوام کے حق میں بڑے دعوے کر رہے ہیں لیکن عوام کے حال ہیں کہ ٹس سے مس نہیں ہو رہے۔
سیاسی شور و غوغا کے درمیان ایک عجیب سا سکوت و جمود ہے۔ نجانے کب تک یہ چلے۔