چودھری شجاعت حسین کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اصل بات کا مشیروں کو علم ہوتا ہے لیکن وہ موقع کی تلاش میں رہتے ہیں کہ کس طرح وزیراعظم کو اپنے مطلب کے مطابق گائیڈ کریں۔ اگر ہم کسی قسم کے بیان کو درستگی کیلئے کہیں تو وہ مشیر فوراً عمران خان کے کان میں کہتے ہیں کہ آپ ان کے ساتھ کوئی نرم رویہ اختیار نہ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ کہ وزیراعظم کو اسمبلی میں بولنے نہیں دیا جاتا تو وہاں بیٹھے مراعات یافتہ ارکان کیا گونگے بہرے ہیں جو دوسروں کو عمران خان کے خلاف بولنے دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کا یہ بیان کسی دشمن نما دوست نے دیا ہوگا جس میں انہوں نے کہا کہ مجھے اسمبلی میں بولنے نہیں دیا جاتا، میڈیا میں آ کر بولتا ہوں، اگر مجھے ہٹایا گیا تو پہلے سے زیادہ خطرناک بن جاؤں گا۔
انہوں نے وزیراعظم عمران خان کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے سیاسی ترجمانوں اور مشیروں کے غلط مشوروں سے محتاط رہیں۔ جب بھی کوئی مشیر وزیراعظم کو مشورہ دیتا ہے تو اس کے پیچھے کوئی نہ کوئی بات ضرور ہوتی ہے۔ وہ اپنی سوچ کے مطابق چیزوں کو اچھالتے ہیں جس کی وجہ سے عمران خان کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔