سپریم کورٹ آف پاکستان میں مبینہ طور پر بین الاقوامی سازش کے ذریعے عمران خان کی حکومت گرانے کے لیے سائفر کی تحقیقات کے لیے اپیلیں دائر کی گئیں تھیں جن پر رجسٹرار آفس نے اعتراضات لگائے تھے۔
رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف ان چیمبر اپیلوں کی سماعت 24 جنوری کو ہونا تھی تاہم جسٹس سردار طارق مسعود نے اپیلوں کی سماعت سے معذرت کر لی ہےجس کے بعد اپیلیں واپس چیف جسٹس کو بھجوادی گئیں۔
جسٹس طارق مسعود نے کہا کہ چیف جسٹس سائفر تحقیقات کے لیے ان چیمبر اپیل کسی اورجج کے سامنے مقررکردیں۔
سائفر کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کی گئی تھیں اور رجسڑار آفس نے درخواستوں پر مختلف اعتراضات عائد کرکے واپس کردیا تھا۔
پی ٹی آئی اور حکومت نے سائفر کی تحقیقات کے لیے علیحدہ علیحدہ درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس مارچ میں ایک جلسے کے دوران اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے اپنی جیب سے خط نکال کر دعویٰ کیا تھا کہ ان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ان کی بیرونی پالیسی کے سبب ’غیر ملکی سازش‘ کا نتیجہ تھی اور انہیں اقتدار سے ہٹانے کے لیے بیرون ملک سے فنڈز بھیجے گئے۔ بعد ازاں انہوں نے ایک خطاب کے دوران امریکہ کا نام لیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی حکومت کو سازش کے تحت ختم کرایا گیا۔
اس کے علاوہ پی ٹی آئی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی اپنے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان، سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، سابق وزیرمنصوبہ بندی اسدعمر کے ساتھ سائفر کے حوالے سے دو مبینہ آڈیوز بھی لیک ہوئی تھیں۔
سائفر کا معاملہ عدالت تک پہنچا اور اس کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا گیا۔ 21 جنوری کو ایڈووکیٹ ذوالفقار بھٹہ اور سید طارق بدر اور ایڈووکیٹ نعیم الحسن نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے اعتراضات کے خلاف چیمبر اپیلیں دائر کر رکھی تھیں۔