قرض کی ان سکیموں کا مقصد نوجوانوں میں ذاتی روزگار اور کاروبار کو فروغ دینا ہے۔
وزیراعظم کی اس نئی قرضہ سکیم میں 21 اور 45 سال کی عمر کے لوگ 75 لاکھ روپے تک کے قرض کی سہولت حاصل کر سکتے ہیں۔ جبکہ آئی ٹی اور ای کامرس کے کاروبار کے لیے عمر کی حد کم سے کم 18 سال ہے۔
اس سکیم میں خواتین کے لیے 25 فیصد کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔ قرضہ سکیم پر اسلامی بینکنگ کی سہولیات بھی حاصل کی جا سکتی ہیں۔
چھوٹے کاروباری قرضوں کے ذریعے مائیکرو فنانسنگ ملک کے نوجوانوں میں ملازمت کی تلاش کے بجائے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے معمول کو فروغ دے گی۔
زرعی قرضوں کے اضافے سے دیہی نوجوانوں کو کاشتکاری میں جدت لانے میں مدد ملے گی جس میں مشینی کاشتکاری، زرعی شعبے میں نئی چیزوں کی تخلیق اور کاشتکاری کے آلات کو شمسی توانائی میں تبدیل کرنا شامل ہو سکتی ہیں، تاکہ پاکستان جیسے موسمیاتی اثرات والے ملک میں توانائی کے وسائل کا زیادہ پائیدار انتظام قائم کیا جا سکے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے نوجوانوں کے لیے آسان قرضہ پروگرام شروع کرنے پر مخلوط حکومت کی تعریف کی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت مالی مسائل کے باوجود نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ گورنر سٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ نوجوانوں کو قرضے جاری کرنے کے لیے بینکوں کو خصوصی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے کو قرضوں کی فراہمی حکومت اور مرکزی بینک کی اولین ترجیح ہے۔ سٹیٹ بینک کے گورنر نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں کسانوں کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی۔ زراعت سے وابستہ افراد کو فائدہ پہنچانے کے لیے زرعی قرضوں کی حد میں 44 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر نے تمام اداروں پر زور دیا کہ وہ یوتھ لون سکیم کے سلسلے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔