ڈان ڈاٹ کام کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن نے اپنی کتاب ’’The room where it happened” میں انکشاف کیا ہے کہ 27 فروری 2019 میں جب پاکستان نے بھارتی فوج کے طیارے کو مار گرایا اور انڈین پائلٹ ابھینندن کو حراست میں لے لیا تھا تو اُس دن وائٹ ہاؤس میں بھی غیر معمولی دن تھا۔
جان بولٹن نے اپنی کتاب میں مزید لکھا کہ پاک فضائیہ کے بھارتی طیارے کو مار گرانے سے وائٹ ہاؤس میں ہلچل مچ گئی تھی اور رات گئے ایک ہنگامی اجلاس بھی طلب کیا گیا تھا جس میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں کمی کرانے کے لیے تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
سابق مشیر قومی سلامتی نے اپنی یادداشتوں میں مزید بیان کیا کہ 27 فروری اہم دن تھا، صدر ٹرمپ افغانستان کے حوالے سے طویل اجلاس سے فارغ ہی ہوئے تھے کہ پاک فضائیہ کی جانب سے بھارتی طیارے کو مار گرانے کی اطلاع ملی۔ معاملہ اتنا اہم تھا کہ تھکا دینے والے سیشن کے بعد بھی رات گئے ایک اہم اجلاس رکھا گیا۔
جان بولٹن کے مطابق اس اہم اجلاس میں سیکرٹری خارجہ مائیک پومپیو، اس وقت کے امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف فرانسس ڈنفورڈ اور قائم مقام امریکی وزیر دفاع پیٹرک شانہن شریک تھے۔ کئی گھنٹوں کی جدوجہد کے بعد بحران ٹل گیا اور دو ایٹمی ممالک کے درمیان حالات معمول پر آنا شروع ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ گذشتہ برس ستمبر میں صدر ٹرمپ نے جان بولٹن کو عہدے سے برخاست کردیا تھا جس کے بعد سے دونوں کے درمیان شدید اختلافات سامنے آئے ہیں اور حال میں شائع ہونے والی جان بولٹن کی کتاب پر پابندی لگانے کے لیے وائٹ ہاؤس نے کافی کوششیں کی تھیں لیکن ناکامی کا سامنا رہا۔