میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے گرفتار ہونے والا پیٹرپال ڈیوڈ واقعے کا ماسٹر مائنڈ ہے ، جس کا تعلق بنیادی طور پر کراچی سے ہے تاہم ڈیوڈ کچھ عرصہ قبل ہی دبئی سے واپس آیا تھا ، جس کے بعد سے وہ صوبہ پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں رہائش پذیر تھا۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ڈیوڈ کا تعلق غیر ملکی تنظیم سے ہونے کے شواہد ملے ہیں ، پیٹرپال ڈیوڈ نے جوہر ٹاؤن لاہور دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی کو دھماکے کے لیے تیار کروایا۔
علاوہ ازیں جوہر ٹاؤن دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی کو بابو صابو ناکے پر روکنے کی تصویر منظر عام پر آگئی تاہم تفتیشی ٹیم کڑیاں ملانےمیں مصروف ہے، دہشتگردی کےلیے استعمال ہونےوالی ممکنہ گاڑی براستہ موٹروےلاہورمیں داخل ہوئی، 9بج کر40منٹ پرگاڑی کوبابوصابوناکےپرتعینات سکیورٹی اہلکاروں نےتلاشی کےلیے روکا۔
سکیورٹی اہلکارنےڈرائیورسےدستاویزات اورکوائف کی تلاشی کےبعدگاڑی کوروانہ کردیا، ناکےپرتعینات اہلکاربارودسےبھری گاڑی کو روکنےکےباوجود موادکاسراغ نہ لگاسکے، سی ٹی ڈی نے بابوصابوناکےپرتعینات سکیورٹی اہلکاروں کوشامل تفتیش کرلیا ہے۔
خیال رہے کہ جوہر ٹاؤن بم دھماکہ کیس میں آج صبح ایک انتہائی اہم پیش رفت سامنے آئی جب حساس ادارے نے ایک مشتبہ شخص کو لاہور ایئرپورٹ سے حراست میں لیا ، مشتبہ شخص کراچی فرار ہونے کوشش کر رہا تھا کہ اس دوران حساس ادارے کے اہلکاروں نے پہنچ کر اس کو فلائٹ سے آف لوڈ کر کے ملزم کو حراست میں لے لیا ، جس کے بعد ملزم کو نامعلوم مقام پر تفتیش کے لیے منتقل کر دیا گیا۔
واضح رہے لاہور کے علاقہ جوہر ٹاؤن میں ہونے والے دھماکے میں بچے سمیت 3 افراد جاںبحق جبکہ بچوں،خواتین اور پولیس اہلکار سمیت 24 سے زائر افراد زخمی ہوگئے ، زخمیوں میں سے 4 کی حالت تشویشناک ہے، دھماکے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ اس سے کئی گھروں اور وہاں کھڑی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو بھی نقصان پہنچا ، اطلاع ملتے ہی امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں جنہوں نے زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا ، پولیس نے دھماکے والی جگہ اور اطراف کے علاقے کو سیل کر دیا تھا ، ھماکے کی نوعیت جاننے کیلئے بم ڈسپوزل سکواڈ اور پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کے ماہرین فوری موقع پر پہنچ گئے۔