قومی اسمبلی میں تقریر شروع کرتے ہی حنا ربانی کھر نے کہا کہ وزیر خارجہ سے جب پوچھا جاتا ہے کہ بتائیں اسامہ بن لادن شہید ہیں یا نہیں تو اس سوال کا جواب دینے میں انہیں مشکل پیش آتی ہے اور وہ جواب نہیں دیتے ۔ انہوں نے کہا کہ میرا آپ سے سوال ہے کہ القاعدہ نے پاکستان کے جوانوں کو مارا، پاکستان پولیس کے جوانوں کو شہید کیا، انہوں نے پاکستان کے بچوں کو مارا ، آپ القاعدہ کے لیڈر کو شہید کہیں گے یا پاکستانی جوانوں کو؟ آپ کو ایک جواب کا انتخاب کرنا ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ایک بین القوامی چینل کو انٹرویو دے رہے تھے کہ ان سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ اسامہ بن لادن کو شہید سمجھتے ہیں، وزیر خارجہ اس سوال پر چونک گئے اور انہوں نے کہا کہ میں اس سوال کو پاس کرتا ہوں اور اس کا جواب نہیں دے سکتا۔ علاوہ ازیں ایک ٹی وی پروگرام میں مسلم لیگ ن کے رہنماء شاہد خاقان عباسی بھی اس سوال کے جواب میں ڈنڈی مار گئے اور انہوں نے اسامہ بن لادن کو شہید کہنے یا نہ کہنے پر کوئی تبصرہ کرنے پر معذرت کی۔
قومی اسمبلی اجلاس میں پیپلزپارٹی رہنما حنا ربانی کھر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ پالیسی نہیں ہوتی کہ خیبرپختونخوا میں مہنگائی میں اضافہ کریں اور پھر لنگرخانے کھول دیں، پہلے غربت میں 10 فیصد اضافہ کیا پھرلنگر خانے کھول دیئے،حکومتی وعدوں اورعملی اقدامات میں تضاد ہے،چورچور کے نعروں سے معیشت پر ٹھیک نہیں ہوتی،موجودہ حکومت کے قول و فعل میں تضاد ہے اس حکومت نے عوام سے صرف جھوٹ بولا ہے بجٹ کے اعدادوشمار اور زمینی حقائق میں بہت فرق ہے نئے ٹیکسز میں سے 70 فیصد ٹیکس براہ راست عوام کو متاثر کریں گے ہمارے وزیر خزانہ سترہ سال سے موجود سیکریٹریز کی لکھی ہوئی بجٹ تقریریں پڑھ رہے ہیں پیپلز پارٹی کے دور میں برآمدات 25 ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھیں اس وقت بنگلہ دیش کی برآمدات 39 ارب ڈالر اور پاکستان کی 24 ارب ڈالر ہیں۔