مفتاح اسماعیل نے سیکریٹری جنرل ن لیگ احسن اقبال کے نام خط لکھا جس میں سندھ کے جنرل سیکرٹری کے عہدے کے علاوہ تمام پارٹی کمیٹیوں سے بھی استعفیٰ دینےکا اعلان کیا۔ مفتاح اسماعیل نے خط میں اپنے فیصلے کی وجہ پارٹی کی آئندہ تنظیم نو کو بتایا۔
سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پارٹی اور حکومت میں ذمہ داریاں سونپنے پر پارٹی قیادت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی سیاست میں سرگرم نہیں رہوں گا۔ پارٹی قائدنوازشریف،صدرشہبازشریف نےانتہائی مہربان رویہ اورخیال رکھا، میں حمایت اور اعتماد کے لیے ہمیشہ ان کا شکر گزار رہوں گا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سینئر رہنما خواجہ آصف، ایاز صادق، پرویز رشید، شاہد خاقان عباسی اور بہت سے دوسرے لوگ بھی گزشتہ برسوں میں مجھ پر بہت مہربان رہے ہیں، میں آپ کی قیادت اور دوستی کے لیے آپ سب کا کافی شکریہ ادا نہیں کر سکتا۔
خط میں انہوں نے مزید کہا کہ سماجی طور پر منصفانہ اور معاشی طورپرمستحکم پاکستان دیکھنےکی خواہش کااظہارکرتاہوں۔ میری آپ کے لیے، پارٹی اور تمام لیڈرز کے لیے نیک خواہشات ہیں۔
واضح رہے کہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے استعفیٰ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند روز قبل ن لیگ کی جانب سے مفتاح اسماعیل کو پارٹی عہدے سے فارغ کرنے کے فیصلے کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ تاہم اس حوالے سے باضابطہ طور پر اعلان نہیں کیا گیا۔
پارٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ پارٹی قیادت نے مسلم لیگ ن سندھ کے صدر محمد شاہ اور سندھ کے سیکرٹری اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے، پارٹی کی جانب سے دونوں عہدیداران کو فارغ کیے جانے کا نوٹیفکیشن جلد جاری کردیا جائےگا۔
مفتاح اسماعیل ن لیگ کی طرف سے دو بار وزیر خزانہ رہ چکے ہیں جس میں وہ پہلی مرتبہ شاہد خاقان عباسی کی کابینہ میں وزیر خزانہ رہے جب کہ دوسری بار پی ڈی ایم حکومت میں شہباز شریف کی کابینہ میں وزیر خزانہ رہے۔تاہم حکومت کی جانب سے مفتاح اسماعیل کو وزیر خزانہ کے عہدے سے ہٹاکر اسحاق ڈار کو وزارت دینے کا فیصلہ کیاگیا جس کے بعد سے مفتاح اسماعیل نے اسحاق ڈار کی معاشی پالیسیوں کو کئی بار تنقید کا نشانہ بنایا۔جب کہ انہوں نے آئی ایم ایف سے ڈیل کو لے کر بھی کئی بار وزیر خزانہ کو آڑے ہاتھوں لیا۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی کئی مرتبہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے کی جانے والی تنقید کا ترکی بہ ترکی جواب دے چکے ہیں۔
آئی ایم ایف پروگرام سے متعلق حالیہ بیان میں مفتاح اسماعیل نے کہا تھا کہ پہلے وزارت خزانہ کو فیصلہ کر لینا چاہیے کہ ہم نے آئی ایم ایف پروگرام کرنا ہے یا نہیں۔