مکران ڈویژن کے ہیڈکوارٹر ضلع کیچ کے تحصیل تربت میں کمشنر ہاؤس روڈ چاکر اعظم چوک پر مبینہ خودکش دھماکہ ہوا۔ خود کش دھماکہ میر عیسیٰ قومی پارک کے قریب ہوا۔
دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور سیکورٹی اہلکار جائے وقوعہ پہنچ گئے۔ حملہ آور نوجوان خاتون بتائی جارہی ہے۔
پولیس کے مطابق دھماکے میں کیو آر ایف کے اہلکار نیاز بلوچ جاں بحق ہوگئے جب کہ دو ایف سی اہلکار شدید زخمی ہوئے ہیں۔ دو پولیس اہلکار لیڈی کانسٹیبل حسنہ بلوچ اور شہاب بلوچ زخمی ہوگئے۔
جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں اور واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔
ڈی سی کیچ بشیر احمد کا کہنا ہے کہ پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ واقعے کی تحقیقات کا بھی آغاز کردیا گیا۔ دھماکے میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے تربت بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے دھماکے میں ایک پولیس اہلکار کی شہادت اور ایک خاتون اہلکار کے زخمی ہونے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ دہشت گردی کا مقصد ترقیاتی عمل کو روکنا اور سیکیورٹی فورسز کو مرعوب کرنا ہے۔ دہشت گردوں کے مزموم مقاصد کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ترقی کا عمل جاری رکھ کر عوام کی فلاح وبہبود اور صوبے کی پسماندگی کے خاتمے کو یقینی بنائیں گے۔ سیکیورٹی فورسز کے عزم و حوصلہ کو پست نہیں کیا جا سکتا۔
مکران کے باشعور عوام ترقی مخالف عناصر کے عزائم ناکام بنائیں گے۔
دوسری جانب پشاورمیں دہشتگردی کا منصوبہ ناکام، بم ڈسپوزل یونٹ نے متنی میں دس کلوگرام وزنی بم ناکارہ بنادیا۔ پولیس کے مطابق پشاورکے نواحی علاقہ متنی میں برساتی نالے کے قریب پریشرککر میں بم نصب کیا گیا تھا۔
اطلاع ملتے ہی بم ڈسپوزل یونٹ موقع پرپہنچ گیا۔ اورواٹربلاسٹ سے پریشرککر میں نصب دس کلوگرام وزنی بم ناکارہ بنادیا۔ ملزموں کی تلاش کےلئے علاقے میں سرچ آپریشن بھی شروع کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں تربت میں ایک حملے میں چار سیکیورٹی اہلکار شہید اور ایک زخمی ہوا تھا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا تھا کہ تربت کے علاقے دنوک گوگدان میں نامعلوم عسکریت پسندوں نے فرنٹیئر کور (ایف سی) بلوچستان (ساؤتھ) کی گاڑی پر حملہ کیا تھا۔
ایف سی اہلکاروں نے حملہ آوروں سے مقابلہ کیا اور شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد ایک صوبیدار سمیت چار افراد نے جام شہادت نوش کیا۔