اسلام آباد کے G9 مرکز میں پھل اور سبزی کے دکان سے وابستہ ایک دکاندار نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کے بعد ٹیکسی ڈرائیورز نے من مانیا شروع کر دی ہیں اور اپنی مرضی کے کرائے وصول کر رہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد کے G-9 مرکز سے سبزی منڈی تک کرایا دو سو روپے بنتا ہے مگر ٹیکسی ڈرائیورز پانچ سو روپے وصول کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ نہ تو پیٹرول مہنگا ہوا ہے نہ کچھ اور مگر ٹیکسی ڈرائیورز پھر بھی دو سو گنا زیادہ کرایا وصول کر رہے ہیں۔
اسلام آباد کے G-8 سیکٹر میں ایک نوجوان طالب علم نے نیا دور میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے شہر جا رہا ہو مگر پبلک ٹرانسپورٹ بند ہے اور پیرودھائی اڈہ تک ٹیکسی ڈرائیورز چار سو روپے مانگ رہے ہیں مگر اس سے پہلے کرایا دو سو روپے تھا۔
واضح رہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نہ صرف پبلک ٹرانسپورٹ بند ہے بلکہ اس کے ساتھ راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان چلنے والی میٹرو سروس بھی بند ہے۔
نیا دور میڈیا نے جب کرایوں کے حوالے سے ایک ٹیکسی ڈرائیور سے بات کی تو انھوں نے جواب دیا کہ Careem اور uber کی وجہ سے ہمارا کام تمام ختم ہوچکا ہے اور یہی اچھی مزدوری کے دن ہے کہ ہم مزدوری کر کے پیسہ کما لیں۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ سیاست دانوں نے اربوں روپے لوٹے اگر ہم نے اس مشکل وقت میں ٹیکسی کے کرائے زیادہ وصول کئے تو کونسا ملک برباد ہو جائے گا۔