تاہم اب پیمرا ایک ایسے شاہکار کارنامے کے ساتھ سمانے آیا ہے کہ اسکے بطور ادارہ وجود اور کردار پر سنگین سوالات اٹھ چکے ہیں۔ پیمرا کی جانب سے پاکستان کے تمام ٹی وی چینلز، اخبارات اور ریڈیو سٹیشنز کو ایک جاری کردہ ہدایت نامے میں ان سے تحکمانہ انداز میں تعاون کی درخواست کی گئی ہے تاہم خطرناک بات یہ ہے کہ یہ تعاون در اصل عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے ان کا معاشی قتل کرنے کے مترادف ہے۔
ہدایت نامے کے مطابق چینلز سے پہلے گلہ کیا گیا ہے کہ حکومت پاکستان پاکستان کے عوام کو مسلسل سستا پیٹرول اور دیگر پیٹرولیم مصنوعات فراہم کر رہی ہے۔ لیکن اس حوالے سے کوئی خاص بیانیہ پاکستان کے میڈیا پر دکھائی نہیں دیتا۔ کہا گیا ہے کہ پاکستان کی حکومت دنیا بھر میں پیٹرولیم کی بڑھتی قیمتوں کے باوجود پیٹرول کی قیمت کو کم سے کم تر رکھے ہوئے ہے حتیٰ کہ ( حکومت سمجھتی ہے کہ )خطے کے دیگر ممالک کی نسبت یہاں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بہت کم ہیں۔
اسی حوالے سے حکومت تمام میڈیا ادارو
ں سے یہ درخواست کرتی ہے کہ وہ حکومت کی پیٹرولیم قیمتوں کو کنٹرول کرنے کی کارکردگی پر موافق بیانیہ قائم کریں، اسکی ترویج کریں اور یہ بھی کہ عالمی مارکیٹ میں پیٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے حکومت جو اضافہ پیٹرول کی قیمتوں میں کرنے لگی ہے اس پر چینلز عوام کو ذہنی طور پر تیار کریں۔
ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ اس بیانئے کو قائم کرنے کے لیئے امدادی مواد اور تقابلی جائزہ اس دستاویز کے ساتھ لف ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں اس وقت پیٹرولیم مصنوعات تاریخ کی بلند ترین قیمتوں پر فروخت ہو رہی ہیں۔ جبکہ گزشتہ دنوں اوگرا کی جانب سے 20 روپے کے اضافے کی سمریز کو مسترد کرتے ہوئے 2.5 روپے فی لٹر اضافہ کرنے کو اے آر وائی اور دیگر حکومت حمایتی چینلز نے وزیر اعظم عمران خان کی عوام پر مہربانی قرار دیا تھا۔ تاہم اب اسی روش کو پیمرا کے ذریعئے تمام چینلز کو اپنانے پر مجبور کیا جا رہا ہے جو کہ پیمرا کا ایک غیر آئینی و قانونی کردار ہے۔