سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ہماری تمام تر توجہ 27 مارچ کے جلسہ پر ہے۔ شطرنج کا جو کھیل اپوزیشن نے شروع کیا، اسے ختم ہم کریں گے۔
فواد چودھری نے کہا کہ سپریم کورٹ کے تمام جج صاحبان قابل احترام ہیں۔ ہم ن لیگ کی بینچ کے خلاف مہم کی مذمت کرتے ہیں۔ مائی وے اور ہائی وے انتہائی نامناسب ہے، یہ ن لیگ کا وطیرہ ہے۔ ہمیں سپریم کورٹ پر مکمل اعتماد ہے۔ امید ہے کہ معاملات آئین اور قانون کے مطابق آگے بڑھیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے رکن کی حیثیت سے میرے سپریم کورٹ بار کی باڈی پر شدید تحفظات ہیں۔ سپریم کورٹ بار تمام لوگوں سے ووٹ لے کر منتخب ہوتی ہے۔ بار ایسوسی ایشن کو کسی ایک سیاسی جماعت کی سبسڈری نہیں بننا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تمام بار کونسلز کو سپریم کورٹ بار کے ایسے لوگوں کے رویے اور کردار کا نوٹس اور ان کے محاسبے کے لئے آگے بڑھنا چاہیے۔ پوری دنیا میں بار ایسوسی ایشنیں سیاسی معاملات پر خود کو بالاتر رکھتے ہوئے کردار ادا کرتی ہیں لیکن یہاں بار ایسوسی ایشن نے اپنے آپ کو ایک سیاسی جماعت سے جوڑ لیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی باڈی میں ایک دو لوگوں نے سپریم کورٹ بار کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ اسی رویے کی وجہ سے لاہور بار میں اس گروپ کو شکست ہوئی۔ وکلا نے بار ایسوسی ایشن کی موجودہ قیادت سے نفرت کا اظہار کیا ہے، اس پر مزید آواز اٹھے گی۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے جلسوں کے حوالے سے فیصلے میں واضح گائیڈ لائنز دے دی ہیں۔ اپوزیشن نے جلسے کی تاحال درخواست نہیں دی۔ کل اپوزیشن نے اپنا پروگرام بھی تبدیل کر دیا ہے۔ لگتا ہے کہ اپوزیشن جلسہ نہیں کرے گی، 27 مارچ کو صرف پی ٹی آئی کا جلسہ ہوگا۔