تفصیلات کے مطابق حقوق خلق موومنٹ کی جانب سے 27 مارچ کو لاہور میں ہونے والے جلسے کی موبلائزیشن مہم کے سلسلے میں لاہور کے ایک محنت کش طبقے کے علاقے چونگی امرسدھو میں جلسہ کیا گیا۔
اس جلسے میں سکول کے بچوں اور علاقے کے مرد، خواتین اور بزرگوں کی جانب سے بھرپور شرکت کی گئی۔ جلسے میں حقوق خلق موومنٹ کے رہنماؤں کی جانب سے کی گئی تقاریر میں لوگوں کو یہ باور کروانے کی کوشش کی گئی کہ اس ملک کے اصل مالک وہ ہیں، اور انھیں اب ہر قسم کے جبر وظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونا ہے جبکہ اس دوران ہال لال لال لہرائے گا جیسے نعروں سے گونجتا رہا۔
حقوق خلق موومنٹ کے رہنما عمار علی جان نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب اپنے حقوق کے لیے اٹھ کھڑے ہونے کا وقت ہے۔ کسی بھی ملک کے اصل وارث وہاں کا مزدور طبقہ ہوتا ہے۔ انھوں نے جلسے میں شرکت کرنے والے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ پیسے لے کر ووٹ دینے والے کلچر کی حوصلہ شکنی کریں اور اپنے ووٹ کا درست استعمال کریں۔ اس دوران لوگوں کی جانب سے اعادہ کیا گیا کہ وہ 27 مارچ کو ہونے والے جلسے میں بڑی تعداد میں شرکت کریں گے۔
جلسے میں لمز کے پروفیسر امین لطفی کی جانب سے حقوق خلق موومنٹ کی جانب سے بچوں کی سکول واپسی مہم میں ایک لاکھ روپے دیے گئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ حقوق خلق موومنٹ کے ساتھ مل کر جو بچے کورونا کی وجہ سے سکولوں سے نکالے گئے تھے ان کی سکول واپسی مہم بھی شروع کر رہے ہیں۔
حقوق خلق موومنٹ کے رہنما بابا لطیف نے بھی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مہنگائی سے عوام کے برے حال اور حکومتی بے بسی کا ذکر کیا۔
جلسے میں موجود شرکا میں سے فاطمہ جناح سکول کے پرنسپل افضل رضا کی جانب سے حقوق خلق موومنٹ اور عمار علی جان کا شکریہ ادا کیا گیا۔ ہمارے نمائندے سے بات کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ کورونا وبا کے دوران حقوق خلق موومنٹ کی جانب سے ہماری بھرپور مدد کی گئی تھی، اب ہماری باری ہے کہ 27 مارچ کو ہونے والے جلسے کو مکمل کامیابی دلائی جائے۔
شرکا میں موجود علاقے کی مقیم اور حقوق خلق موومنٹ کی کارکن لبنیٰ نے ہم سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وبا کے دوران جب حکومتی اداروں نے ہمیں لاوارث چھوڑا ہوا تھا، تب حقوق خلق موومنٹ نے ہماری اپنوں کی طرح مدد کی۔ اب ہماری باری ہے کہ ہم انھیں کامیاب کروائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ لوگ 27 مارچ کو ہونے والے جلسے میں بھرپور انداز میں شرکت کرنے جا رہے ہیں۔