آئی ایم ایف کا پاکستان میں انتخابات کے معاملے سے لاتعلقی کا اظہار

آئی ایم ایف کا پاکستان میں انتخابات کے معاملے سے لاتعلقی کا اظہار
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں انتخابات سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی،عام انتخابات کی آئینی حیثیت اور وقت سے متعلق فیصلوں کا اختیار صرف  اور صرف پاکستان کے اداروں کا ہے۔

آئی ایم ایف کی طرف سے ایسا بیان اس وقت آیا ہے جب کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک میں اقتصادی اور سیکیورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے پنجاب اسمبلی کے عام انتخابات میں پانچ ماہ تاخیر کا فیصلہ کیا ہے۔

ترجمان آئی ایم ایف ایسٹر پیریز نے اپنے بیان میں کہا کہ صوبائی،عام انتخابات کے انعقاد لیے آئینی حیثیت اور وقت سے متعلق فیصلوں کا اختیار پاکستانی کے اداروں کے پاس ہے اور توسیعی فنڈ سہولت کے پروگرام میں ایسی کوئی شرط نہیں جو  پاکستان کی آئینی سر گرمیوں میں مداخلت کر سکے۔ آئینی سرگرمیوں میں مداخلت کی کوئی ضرورت نہیں۔

نمائندہ آئی ایف کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے تعاون سے چلنے والے پروگراموں کے تحت اہداف حکومتی سطح پر مقرر کیے گئے ہیں۔ اخراجات کو مختص کرنے یا دوبارہ ترجیح دینے یا اضافی محصولات بڑھانے کے لئے مالی گنجائش ہے۔ آئینی سرگرمیاں ضرورت کے مطابق ہوسکیں اس میں آئی ایم ایف کوئی رکاوٹ نہیں۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات سے متعلق جاری الیکشن شیڈول ملتوی کر دیا۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے 30 اپریل کو ہونے والے انتخابات اب 8 اکتوبر کو ہوں گے اور ان انتخابات سے متعلق نیا انتخابی شیڈول جلد جاری کیا جائے گا۔

الیکشن کمیشن نے آئین کے آرٹیکل 218 (3) اور الیکشن ایکٹ کے سیکشن 58 اور 8 (c) کے تحت ملنے والے اختیارات کے تحت الیکشن شیڈول منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔

الیکشن کمیشن نے تاریخ میں تبدیلی کا فیصلہ وزارت دفاع، وزارت خارجہ اور داخلہ کی جانب سے بریفنگز کے بعد کیا۔

الیکشن کمیشن کے نوٹی فکیشن کے مطابق آئی جی پنجاب نے امن وامان کی خراب صورت حال سے آگاہ کیا۔ انہوں نے دہشت گردی کے واقعات کا حوالہ دیا اور کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن مکمل ہونے میں 5 ماہ لگیں گے۔ پنجاب میں 3 لاکھ 86 ہزار 623 اہلکاروں کی کمی ہے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ صرف فوج اور رینجرز کی تعیناتی سے ہی یہ کمی پوری ہوسکتی ہے۔

وزارت داخلہ نے بریفنگ میں کہا کہ سول، آرمڈ فورسز اسٹیٹک ڈیوٹی کیلئے دستیاب نہیں ہوں گی۔

وزارت داخلہ کے مطابق فوج سرحدوں، اندرونی سکیورٹی، اہم تنصیبات کے تحفظ، غیرملکیوں کی سکیورٹی پر مامور ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق وزارت داخلہ نے کہا کہ سیاسی رہنما دہشت گردوں کی ہٹ لسٹ پر ہیں۔ سیاسی رہنماؤں کو الیکشن مہم میں نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ وزارت خزانہ کے مطابق ملک میں مالی معاشی بحران ہے۔ آئی ایم ایف کی شرائط ہیں، حکومت کے لیے کے پی، پنجاب اسمبلی انتخابات کے لیے فنڈ جاری کرنا مشکل ہوگا۔ حکومت کے لیے قومی اسمبلی، سندھ، بلوچستان کے انتخابات کیلئے فنڈ جاری کرنا مشکل ہوگا۔ خراب معاشی صورت حال کے باعث فنڈ فراہمی مشکل ہوگی۔

الیکشن کمیشن کے مطابق وزارت خزانہ نے فنڈز کی فراہمی سے معذرت کی تھی جبکہ وزارت دفاع نے بھی سیکیورٹی فراہم کرنے سے معذرت کرلی تھی۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ کمیشن کی تمام تر کوششوں کے باوجود وفاقی اور صوبائی حکومتیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت تمام ایگزیکٹو اتھارٹیز پنجاب میں آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے کمیشن کی مدد نہیں کر سکیں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات آئین کے آرٹیکل 218(3) اور الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 58 اور 8 سی کے تحت ملتوی کیے ہیں۔