سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کے اجلاس میں پیمرا کے چیئرمین سلیم بیگ نے کہا کہ ان چینلوں کو اس لیے اظہار وجوہ کے نوٹس بھیجے گئے کیوں کہ انہوں نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی تھی۔
انہوں نے یہ واضح کیا کہ پیمرا کسی چینل کی اداتی پالیسی میں مداخلت نہیں کرتا تاہم چینلوں کو ضابطہ اخلاق پر عمل کرنے کی ہدایت ضرور کی گئی ہے۔
سینیٹر فیصل جاوید کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں اسلام آباد میں 10 سالہ بچی فرشتہ کے قتل کی کوریج بھی زیربحث آئی۔
کمیٹی کی رُکن خوش بخت شجاعت نے کہا، ٹیلی ویژن چینلوں کو کم از کم سماجی مسائل پر ضرور ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنا چاہئے۔
جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا، کوئی بھی جرم قومیت سے منسلک کرنا درست نہیں۔ انہوں نے نام لیے بغیر معاملے کو سیاسی رنگ دینے پر پشتون تحفظ موومنٹ پر بھی تنقید کی۔
انہوں نے مزید کہا، نادرا کے ڈیٹابیس میں میری ذات افغان ہے لیکن میں پاکستانی ہوں اور یہ سمجھتا ہوں کہ اس نوعیت کے معاملات میں کسی طور پر سیاست کرنا درست نہیں۔
معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوش عاشق اعوان نے کمیٹی میں کہا، گزشتہ حکومتوں کی جانب سے چھوڑے گئے تمام واجبات کی ادائیگی کا معاملہ طے پا گیا ہے۔
انہوں نے کہا، اشتہارات کی مد میں گزشتہ دور حکومت میں پنجاب نے 57 کروڑ، خیبرپختونخوا نے 10 کروڑ جب کہ وفاقی حکومت نے ایک ارب 10 کروڑ روپے کے واجبات ادا کرنے تھے۔
انہوں نے یہ اعلان بھی کیا کہ پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان کے ملازمین کے واجبات بھی جلد ادا کر دیے جائیں گے۔