تفصیلات کے مطابق لاہور کے نِجی ہسپتال'' سرجیمیڈ'' میں سیدہ کرن نامی مریضہ کے خون کا گروپ بی پازیٹو چیک کروایا گیا تو ہسپتال انتظامیہ نے کہا کہ مریضہ کو خون کی کمی ہے،لہذا اسے خون لگانا اشد ضروری ہے تاہم انہوں نے مریضہ کو اے بی پازیٹو خون لگا دیا۔
خون لگتے ہی مریضہ (کرن) کی طبیعت بگڑ گئی تو ہسپتال انتظامیہ نے من پسند ’ چغتائی لیب‘ سے ٹیسٹ کروایا۔ نجی لیب نے ہسپتال انتظامیہ کی مرضی کے مطابق رزلٹ دیا کہ اس مریضہ کا بلڈ گروپ ’اے بی پازیٹو‘ ہے۔مریضہ کو غلط خون لگتے ہی اس کے گردے فیل ہو گئے جس کے بعد مریضہ دل کے عارضے میں مبتلا ہونے کے علاوہ مزید کملیکیشنز کا شکار ہو گئی ۔ بعد ازاں مریضہ کا بلڈ ٹیسٹ شہر کی نامور لیبارٹریز سے کروایا گیا تو تمام لیبارٹریز کی ایک ہی رپورٹ تھی کہ مریضہ کا بلڈ گروپ ’بی پازیٹو‘ ہے جبکہ اے بی پازیٹو گروپ کی تمام رپورٹس جعلی ہیں۔
لواحقین نے اس ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے پنجاب ہیلتھ کئیر کمیشن لاہور کے پاس 28 دسمبر 2020 کو درخواست جمع کروائی۔پنجاب ہیلتھ کئیر کمیشن کی کارروائی میں مذکورہ ہسپتال کا کوئی نمائندہ کمیشن میں پیش نہیں ہوا۔اس کے باوجود کمیشن نے چار ماہ بعد مورخہ 29 اپریل 2021 کو فیصلہ دیا کہ چونکہ درخواست مقررہ تاریخ سے لیٹ جمع کروائی گئی ہے،لہذا اس پر کارروائی نہیں کی جا سکتی۔
مریضہ کے لواحقین نے الزام لگایا کہ پنجاب ہیلتھ کئیر کمیشن کے متعلقہ لوگ لوٹ مار کرنے والے پرائیوٹ اداروں سے حصہ بقدر جثہ بھتہ وصول کرتے ہیں اس لیے یہ پرائیوٹ ہسپتال کھل کر مریضوں سے نہ صرف لوٹ مار کر رہے ہیں بلکہ ان کی زندگیوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔ مریضہ کے لواحقین نے پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن سمیت متعلقہ اداروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے اعلیٰ حکام سے انصاف کی اپیل کی ہے۔