تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقہ ماڈل ٹاؤن میں پاکستان تحریک انصاف کیخلاف پولیس کے کریک ڈاؤن کے دوران فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید ہوگیا، کانسٹیبل کمال احمد کو سینے پر گولی لگی، زخمی کانسٹیبل کو طبی امداد کے لیے لاہور جنرل ہستپال منتقل کیا گیا جہاں وہ دوران علاج دم توڑ گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ کانسٹیبل کمال احمد ماڈل ٹاؤن میں تعینات تھا جب کہ ڈی آئی جی آپریشنز بھی جنرل ہسپتال پہنچے۔
ڈی آئی جی آپریشنز سہیل چوہدری نے کہا کہ ماڈل ٹاون سی بلاک 112 میں پی ٹی آئی ایکٹیوسٹ ساجد کے گھر کریک ڈاؤن کیا گیا، کریک ڈاؤن کے دروان چھت سے فائر کیا گیا، جو سیدھا پولیس اہلکار کو جا لگا، پولیس کے مطابق فائرنگ کے الزام میں گھر کے مالک ساجد اور اس کے بیٹے کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے شہید اہلکار کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنے بیان میں پولیس کو قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کا حکم دیا۔انہوں نے واقعے کی تفصیلی رپورٹ آئی جی پولیس سے طلب کرلی ہے۔
وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ بےگناہ پولیس اہلکار کمال احمد کے سینے میں لگی گولی ثبوت ہے کہ عمران خان دہشتگرد ہے، کمال احمد کا قاتل عمران خان، شیخ رشید اور اس کے حواری ہیں۔
اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللّٰہ نے کہا کہ خونی مارچ ہوگا کے اعلانات کرنے والوں سے حساب لیں گے، پولیس پر فائرنگ سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ یہ سیاسی سرگرمی نہیں۔
رانا ثناء نے کہا کہ فائرنگ ثبوت ہے کہ یہ پرامن مارچ چاہتے ہی نہیں تھے، گالیاں برسانے والوں نے گولیاں برسانا شروع کر دیں، قانون کو ہاتھ میں لیا گیا ہے، قانون جواب لے گا۔