خیال رہے کہ گذشتہ رات لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پولیس کے چھاپے کے دوران تحریک انصاف کے کارکن کی فائرنگ سے کانسٹیبل کمال احمد شہید ہو گئے تھے۔
لاہور میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے چودھری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ گھر میں اگر کسی کی بیوی، ماں، بہو، بہن اور بیٹی ہو اور کوئی دندناتا ہوا دروازہ توڑ کر اندر گھس آئے تو اسے کیا سمجھا جائے گا؟ اسے تو یہی لگے گا کہ میرے گھر میں چور ڈاکو گھس آئے ہیں۔ پولیس اہلکار کیساتھ وہی سلوک ہوا جو ایک ڈاکو کیساتھ ہوتا ہے۔
https://twitter.com/bilalfqi/status/1529071234511667200?s=20&t=_h3eNDFvBFWpRrG0X7-EvQ
ان کا کہنا تھا کہ کس بات کا شہید؟ کیا ڈاکو پکڑنے گئے تھے؟ کسی کو کیا علم کہ اس کے گھر میں آنے والا ڈاکو، چور یا کون ہے؟
انہوں نے کہا ہم عمران خان کے ساتھ آن بورڈ اور پوری طرح ان کے ساتھ ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ قومی سطح پر ملک میں الیکشن ہو۔ عمران خان نے بہت سوچ سمجھ کر لانگ مارچ کا یہ پروگرام بنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ماڈل ٹاؤن میں کریک ڈاؤن کے دوران پی ٹی آئی عہدیداران کی پولیس پر فائرنگ، کانسٹیبل شہید
خیال رہے کہ گذشتہ رات ماڈل ٹائون سی بلاک 112 میں پی ٹی آئی ایکٹیوسٹ ساجد کے گھر کریک ڈاؤن کیا گیا تھا۔ کریک ڈاؤن کے دروان چھت سے فائر کیا گیا، جو سیدھا کانسٹیبل کمال احمد کو سینے پر جا لگا۔ زخمی کانسٹیبل کو طبی امداد کے لیے لاہور جنرل ہستپال منتقل کیا گیا جہاں وہ دوران علاج دم توڑ گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ کانسٹیبل کمال احمد ماڈل ٹاؤن میں تعینات تھا۔ ڈی آئی جی آپریشنز سہیل چوہدری نے ہے کہ فائرنگ کے الزام میں گھر کے مالک ساجد اور اس کے بیٹے کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے شہید اہلکار کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اپنے بیان میں پولیس کو قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کا حکم دیا۔انہوں نے واقعے کی تفصیلی رپورٹ آئی جی پولیس سے طلب کرلی ہے۔
https://twitter.com/CTV_Digital/status/1529049983600644096?s=20&t=_h3eNDFvBFWpRrG0X7-EvQ
وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ بےگناہ پولیس اہلکار کمال احمد کے سینے میں لگی گولی ثبوت ہے کہ عمران خان دہشتگرد ہے، کمال احمد کا قاتل عمران خان، شیخ رشید اور اس کے حواری ہیں۔
اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللّٰہ نے کہا کہ خونی مارچ ہوگا کے اعلانات کرنے والوں سے حساب لیں گے، پولیس پر فائرنگ سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ یہ سیاسی سرگرمی نہیں۔
رانا ثناء نے کہا کہ فائرنگ ثبوت ہے کہ یہ پرامن مارچ چاہتے ہی نہیں تھے، گالیاں برسانے والوں نے گولیاں برسانا شروع کر دیں، قانون کو ہاتھ میں لیا گیا ہے، قانون جواب لے گا۔