شمسہ علی کا کہنا ہے کہ وہ اپنے 88 سالہ نابینا شوہر کی واحد کفیل ہیں جو ان کی گھر پر دیکھ بھال کرتی ہیں۔ پیر کی رات 1 بج کر 45 منٹ پر پولیس ان کے گھر گھس آئی۔ ان میں سے 8 نے پولیس وردی پہنچی ہوئی تھی۔ 4 سول کپڑوں میں تھے جبکہ ان کیساتھ ایک موبائل بھی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک پولیس اہلکار نے مجھ سے شناخت کی تصدیق کرنے کو کہا، جس پر میں نے اسے بتایا کہ وہ سپریم کورٹ کی وکیل ہیں۔ اس نے پولیس حکام کو اپنے شوہر کی عمر اور نابینا ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی عمر کے بارے میں بھی بتایا اور حکام سے پوچھا۔ وہ انہیں کیوں ہراساں کر رہے ہیں؟
https://twitter.com/humeiwei/status/1528855756329603072?s=20&t=iMiT6Ph9zvIILu59fnw9nw
پی ٹی آئی کی معمر رہنما کے مطابق تھانیدار نے ان سے ایک دستاویز پر دستخط کرنے کو کہا اور کچھ کاغذات اس کے سامنے پیش کئے۔ جب ان سے دستاویز کے مواد کے بارے میں پوچھا گیا تو انہیں بتایا گیا کہ انہیں اس بات کی تصدیق کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ اسلام آباد کا سفر نہیں کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ میرے اور تھانیدار کے درمیان اس بات پر بہت تلخ کلامی ہوئی۔ کیونکہ میں نے دستخط کرنے یا دروازہ کھولنے سے انکار کر دیا۔ تاہم کافی گرما گرمی اور جھگڑے کے بعد، پولیس ٹیم وہاں سے چلی گئی۔
شمسہ علی نے الزام لگایا کہ اس کے گھر پر جو پولیس ٹیم آئی اس میں کوئی بھی خاتون اہلکار نہیں تھی۔
خیال رہے کہ پنجاب پولیس نے گذشتہ رات پی ٹی آئی رہنمائوں اور کارکنوں کیخلاف کریک ڈائون کرتے ہوئے ان کے گھروں پر چھاپے مارے۔ اس کا مقصد انھیں 25 مئی کو اسلام آباد لانگ مارچ سے روکنا تھا۔