190 ملین پاؤنڈز کیس، عمران خان نے رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں ایڈجسٹ کرنے کا حکم دیا: فروغ نسیم

06:55 AM, 24 May, 2023

نیا دور
سابق وفاقی وزیر برائے قانون سینیٹر فروغ نسیم نے 190 ملین پاؤنڈز کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کے دعوے کو مسترد کردیا۔ انہوں نے جواب دیا کہ عمران خان نے خود 190ملین پاؤنڈز سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں ایڈجسٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔ وزارت قانون نے اس حوالے سے انہیں کوئی مشورہ نہیں دیا۔

190 ملین پاؤنڈز کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان نے پہلے کابینہ کا سہارا لیا اور اب اپنے دور کے وزیرِ قانون فروغ نسیم پر ذمہ داری ڈالتے ہوئے کہا کہ وزیرِ قانون کے مشورے سے جرمانے کے پیسے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں ایڈجسٹ کیے گئے۔

فروغ نسیم نے کہا کہ میں نے ایسا کوئی مشورہ عمران خان کو نہیں دیا تھا اور اُس کابینہ اجلاس کے ایجنڈے میں یہ معاہدہ شامل ہی نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھاکہ وزرات قانون کی جانب سے ایسی کوئی سمری بھیجی ہی نہیں گئی تھی، نہ ہی عمران خان کو میری وزارت نے مشورہ دیا کہ اگر 190 ملین پاؤنڈز پاکستان نے نہ لیے تو یہ برطانیہ میں رہ جائیں گے۔

فروغ نسیم کا کہنا تھاکہ عمران خان نے خود 190 ملین پاؤنڈزسپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں ایڈجسٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔ وزارت قانون نے اس حوالے سے انہیں کوئی مشورہ نہیں دیا اور اس حوالے سے سارے حقائق ریکارڈ پر موجود ہیں۔

گزشتہ روز عمران خان سے قومی احتساب بیورو (نیب) میں 'القادر ٹرسٹ ریفرنس' سے متعلق کیس کے سلسلے میں تقریباً 5 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی جسے اب'نیشنل کرائم ایجنسی £ 190 ملین سکینڈل' کا نام دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم کو متعلقہ دستاویزات فراہم کر دی گئیں اور اگلی بار نیب کے پانچ تفتیش کاروں پر مشتمل ٹیم کے سامنے پیش ہونے پر جواب طلب کیا گیا جس کی سربراہی نیب کے ڈائریکٹر جنرل ہے۔

تفتیش کے دوران عمران نے نیب کی جانب سے بھیجے گئے سوالنامے کا جواب دیا۔ اینٹی گرافٹ باڈی نے ایک بیان بھی جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ اس نے سابق وزیراعظم کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو کیس کے سلسلے میں طلب کیوں نہیں کیا۔

نیب کے تفتیش کاروں نے عمان خان کی جانب سے  190 ملین پاؤنڈز کی "غیر قانونی" منتقلی سے متعلق 20 سوالات کے جوابات ریکارڈ کیے ۔ نیب نے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) سے عمران خان  کی خط و کتابت کا ریکارڈ اور 190 ملین پاؤنڈز کے منجمد کرنے آرڈرز طلب کر لیے۔

پی ٹی آئی کے سربراہ سے القادر یونیورسٹی کے لیے ملنے والے تمام عطیات کے بارے میں بھی پوچھا گیا۔ القادر ٹرسٹ اور ملزمان کی کمپنی کے درمیان ٹرسٹ ڈیڈ کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا گیا۔
مزیدخبریں