مقدمات کی تفصیلات فراہمی اور گرفتاری کے متعلق کیس کی سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔ پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے ہدایت کی کہ اسد عمر اپنے ٹوئٹر پیغامات بھی ڈیلیٹ کردیں۔ ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ جب تک پی ٹی آئی رہنما پریس کانفرنس نہیں کرتے۔ وہ ان کو چھوڑنے والے نہیں، بابر اعوان نے کہا کہ ہم پریس کانفرنس نہیں کریں گے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دئیے کہ اسد عمر اپنے 2 ٹویٹس فوری ڈیلیٹ کریں۔ بابر اعوان نے کہا کہ اگرچہ یہ خبر ہے۔ تاہم حکم کی تعمیل ہوگی۔ معزز جج اسد عمر کو اِس عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیں۔
معزز جج میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دئیے کہ اسد عمر کے خلاف کیسز میرے سامنے ہیں۔ اگر کوئی آرڈر کردوں تو معلوم نہیں کل کیا ہوگا۔
وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ہم نے کیسز کی تفصیلات فراہمی اور حفاظتی ضمانت کی درخواست دی تھی۔ہم چاہتے ہیں کہ دو دن دے دیں تاکہ رہائی کی صورت میں ہم متعلقہ عدالت میں سرینڈر کر دیں۔ جو کریمنل کیس درج ہیں ہم ان میں حفاظتی ضمانت چاہتے ہیں۔
فاضل جج نے کہا کہ ہم نے شاہ محمود قریشی کو بھی بیان حلفی جمع کروانے کا کہا تھا۔ اس میں یہی تھا کہ 144 سیکشن کی خلاف ورزی نہ ہو۔ بابر اعوان نے کہا کہ اس سے قبل لوگ عدالتوں کو دھمکیاں دیتے رہے۔احتجاج ہمارا حق ہے۔
ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ جن 2 کیسز میں ضمانت کی استدعا کی گئی اس پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ رہنما پی ٹی آئی اسد عمر بیانِ حلفی جمع کرائیں۔ خلاف ورزی ہوئی تو سیاسی کیرئیر بھول جائیں۔
بعدازاں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اسد عمر کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کالعدم قرار دیتے ہوئے فوری رہائی کا حکم جاری کر دیا۔