تفصیلات کے مطابق اے آر وائی کے صحافی حسن ایوب نے ٹوئٹر پر لکھا کہ انہیں ایک بڑی خبر موصول ہوئی ہے جس کی تردید حکومت ضرور کرے گی۔
انہوں نے مزید لکھا کہ یہ بات اللہ کے حکم سے 100 فیصد سچ ہے کہ وفاقی حکومت نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو کا اپنے طور فرانزک کروا لیا ہے اور اب انہیں باخوبی معلوم ہوگیا ہے کہ فیکٹ فوکس آڈیو کی ٹیمپرنگ نہیں ہوئی۔
https://twitter.com/HassanAyub82/status/1463409537315184644
خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور نائب صدر مریم نواز کے ٹرائل سے متعلق سابق چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کلپ کی جانچ کرنے والی امریکی فرانزک فرم ’گیرٹ ڈسکوری‘ نے سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس (ر) ثاقب نثار سے منسوب آڈیو فائل کی صداقت اور درستی کی تصدیق کر دی تھی۔
سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو ریکارڈنگ جاری کرنے والے ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم ’ فیکٹ فوکس‘ کا کہنا تھا کہ فیکٹ فوکس نے یہ آڈیو دو ماہ قبل حاصل کی تھی اور ملٹی میڈیا فرانزک میں مہارت رکھنے والی ایک معروف امریکی فرم سے اس کی جانچ کرائی تھی۔
گیریٹ ڈسکوری Garrett discovery کے پاس سرکردہ ماہرین کی ٹیم ہے جس کے پاس امریکی عدالتوں کے سامنے شواہد پیش کرنے، ان کا تجزیہ کرنے اور عدالتی گواہی دینے کا طویل تجربہ ہے۔
فرم کی تجزیاتی رپورٹ آڈیو فائل کی صداقت اور درستی کی تصدیق کرتی ہے اور بتاتی ہے کہ اس آڈیو میں کسی بھی طرح سے کوئی کاٹ پیٹ نہیں کی گئی ہے۔
تجزیاتی فرم نے آڈیو کا اسپیکٹروگرام ملاحظہ کیا اور گواہی دی کہ آڈیو میں ایک لمحے کا بھی رخنہ موجود نہیں، اگر اسپیکٹروگرام میں کوئی رخنہ ہوتا تو وہاں اسپیکٹروگرام میں سیاہ رنگ کا خلا موجود ہوتا۔
اسپیکٹروگرام میں سیاہ رنگ کا کوئی خلا نظر نہیں آیا اور آڈیو کے شروع اور آخر میں سیاہ خلا یہ نشان دہی کرتا ہے کہ آڈیو کہاں سے شروع اور کہاں پر ختم ہوئی۔
ریکارڈنگ کے 2 اعشاریہ 8 سیکنڈ بعد ریکارڈنگ بٹن کے کلک کرنے کی آواز سنائی دیتی ہے۔