رواں سال 12 اگست کو امریکہ کی ریاست نیویارک کے شیتوقوا انسٹی ٹیوٹ میں ایک تقریب کے دوران 24 سالہ امریکی نژاد ہادی مطر نے چاقو سے سلمان رشدی پر حملہ کر دیا تھا جس کے باعث سلمان رشدی شدید زخمی ہو گئے تھے۔ ملزم نے بیان دیا تھا کہ انہوں نے سلمان رشدی کی متنازع کتاب کے صرف دو ہی صفحے پڑھ رکھے تھے۔
1988 میں سلمان رشدی کا متنازع ناول ’The Satanic Verses‘ (شیطانی آیات) شائع ہوا تھا جس کی اشاعت کے بعد مسلم دنیا میں شدید اشتعال پیدا ہو گیا تھا۔ مسلمانوں کی اکثریت نے اسے توہین مذہب قرار دیا تھا جبکہ ایران کے اس وقت کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خمینی نے ایک فتویٰ جاری کیا تھا جس میں سلمان رشدی کو قتل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ایرانی حکومت کی جانب سے سلمان رشدی کو قتل کرنے والے کے لیے 3 ملین ڈالر کے انعام کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔
اس کے بعد سلمان رشدی قریب 10 سال تک روپوش رہے کیونکہ انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی تھیں۔ یہ فتویٰ آج بھی موجود ہے۔