ٹوئٹر پر حال ہی میں اکاؤنٹ بنانے والے نواز شریف نے ٹوئیٹ کیا ہے کہ حالیہ واقعات سے ایک بار پھر ثابت ہوتا ہے کہ کس طرح بعض ملاقاتیں سات پردوں میں چھپی رہتی ہیں اور کس طرح بعض کی تشہیر کر کے مرضی کے معنی پہنائے جاتے ہیں۔ یہ کھیل اب بند ہو جانا چاہیے۔ آج میں اپنی جماعت کو ہدایات جاری کر رہا ہوں کہ آئین پاکستان کے تقاضوں اور خود مسلح افواج کواپنے حلف کی پاسداری یاد کرانے کے لئے آئندہ ہماری جماعت کا کوئی رکن، انفرادی، جماعتی یا ذاتی سطح پر عسکری اور متعلقہ ایجنسیوں کے نمائندوں سے ملاقات نہیں کرے گا۔ قومی دفاع اور آئینی تقاضوں کے لئے ضروری ہوا تو جماعتی قیادت کی منظوری کے ساتھ ایسی ہر ملاقات اعلانیہ ہوگی اور اسے خفیہ نہیں رکھا جائے گا۔
یاد رہے کہ گذشتہ چند روز سے فوج اور اپوزیشن لیڈران کے درمیان اے پی سی سے پہلے ہوئی ملاقاتوں سے متعلق خبریں بار بار سوشل میڈیا اور روایتی میڈیا کی زینت بن رہی تھیں۔ بدھ کی شام ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی اس خبر کی تصدیق کی تھی کہ سابق گورنر سندھ اور مسلم لیگ نواز کے رہنما زبیر عمر نے آرمی چیف سے ملاقات کی تھی اور اس میں آرمی چیف نے ان کو واضح پیغام دیا تھا کہ قانونی معاملات عدالتوں میں اور سیاسی معاملات پارلیمنٹ میں طے ہوں گے۔
زبیر عمر نے کہا تھا کہ انہوں نے جنرل باجوہ سے ذاتی حیثیت میں ملاقات کی تھی اور اس میں کوئی ریلیف کی بات کی ہی نہیں تھی۔ عاصمہ شیرازی کے پروگرام میں بات کوتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ میرے پاس معیشت کے حوالے سے کچھ سفارشات تھیں جو میں آرمی چیف کے پاس لے کر گیا تھا اور اس میں مریم نواز یا نواز شریف کا کوئی کردار نہیں تھا۔