تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اپنے وکیل آفتاب مقصود کے ذریعے درخواست دائر کرتے ہوئے نوٹس کا جواب دینے کے لیے وقت مانگا ہے۔ الیکشن کمیشن کا نوٹس وصول کرنے والے دوسرے وزیر اعظم سواتی نے بھی اسی نوعیت کی درخواست دائر کی ہے یا نہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے 16 ستمبر کو جاری نوٹسز میں دونوں وزرا سے ادارے اور اس کے سربراہ یعنی چیف الیکشن کمشنر کے خلاف لگائے الزامات کی حمایت میں ثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے دونوں وزراء سے لگائے گئے الزامات پر سات دنوں میں جواب طلب کیا تھا۔
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے الیکٹرانک ووٹنگ مشین متعارف کرانے کے فیصلے اور اس پر اپوزیشن کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن کے اعتراضات کے بعد سامنے آنے والا تنازع اس وقت طول پکڑ گیا تھا جب 10 ستمبر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں الیکشن (ترمیمی) ایکٹ 2021 میں مجوزہ ترامیم پر تبادلہ خیال کے دوران اعظم سواتی نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن ہمیشہ دھاندلی میں ملوث رہا ہے اور ایسے اداروں کو آگ لگا دینی چاہیے۔
انہوں نے کمیٹی میں مجوزہ ترامیم پر ووٹنگ کے عمل سے قبل الیکشن کمیشن پر سخت تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ کمیشن نے رشوت لے کر انتخابات میں دھاندلی کی۔
اسی دن شام میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر 'اپوزیشن کے آلہ کار' کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں لیکن اگر انہیں سیاست کرنی ہے تو الیکشن کمیشن چھوڑ کر الیکشن لڑیں۔
انہوں نے الزام لگایا تھا کہ الیکشن کمیشن، اپوزیشن کے ہیڈکوارٹرز میں تبدیل ہوگیا ہے۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن پر عائد کیے گئے الزامات کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزرا فواد چوہدری اور اعظم سواتی کو نوٹسز جاری کر دیے تھے۔
نوٹس جاری ہونے کے بعد بھی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے 20 ستمبر کو چیف الیکشن کمشنر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ 'اپوزیشن کی زبان میں بات کررہے ہیں اور ہماری حکومت کا مقابلہ کررہے ہیں'۔
وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس میں اعظم سواتی نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی سے متعلق بہت سی باتیں صیغہ راز میں ہیں لیکن انہوں نے اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کے تقرر پر حکومت کو 'کڑوی گولی' کھانی پڑی تاکہ آئینی ادارے کی ساکھ کو بحال رکھا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ اس ادارے کو تباہی سے بچانا ہوگا، کیا الیکشن کمیشن بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ان کے ووٹ کے حق سے محروم رکھنا چاہتا ہے؟