افغان وزارت تعلیم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام سرکاری یونیورسٹیوں کو جلد ہی اسلامی ضوابط کے تحت جلد کھول دیا جائے گا۔ ادھر اساتذہ کرام نے طالبان قیادت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسے پیشہ ور افراد کا انتخاب کریں جو جامعات کا نظام درست طریقے سنبھال سکیں۔
اس سلسلے میں اساتذہ کی یونین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر پیشہ ور افراد کو منتخب نہ کیا گیا تو تعلیمی اداروں میں بحرانی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ خیال رہے کہ طالبان نے کابل یونیورسٹی کا چانسلر محمد اشرف غیرت کو تعینات کیا ہے، کہا جا رہا ہے کہ ان کے پاس صرف بیچلر (بی اے) کی ڈگری ہے۔
اس فیصلے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے اساتذہ کی تنظیم نے کہا کہ تعلیمی اداروں اور جامعات میں ہمیشہ ہی تجربہ کار اور ماہر افراد کو ذمہ داریاں سونپی جاتی ہیں لیکن بظاہر ایسا ہوتا نظر نہیں آ رہا۔
اساتذہ تنظیم نے اپنے بیان میں کہا کہ تعلیمی ادارے کسی سیاسی نظام کے تحت نہیں بنائے جاتے، اس لئے ضروری ہے کہ یونیورسٹیوں کا انتظام سنبھالنے کیلئے پیسہ ور اور تعلیم یافتہ افراد کی تعیناتی کی جائے۔
غیر ملکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے تنظیم سے منسلک اساتذہ نے کہا کہ اگر ارکان کا انتخاب داخلی طور پر نہ کیا گیا تو تعلیمی مسائل پیدا ہونگے۔ افغان طالبعلم اپنے مستقبل سے پریشان ہیں اور جامعات کو جلد از جلد کھولنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔