لاڑکانہ کے علاقے رتوڈیرہ سے گزشتہ ایک ماہ کے دوران 16 بچوں کے خون کے نمونے تشخیص کے لیے لیبارٹری بھیجے گئے تھے جنہیں مسلسل بخار تھا اور یہ اتر نہیں رہا تھا۔ پیپلز پرائمری ہیلتھ کیئر انیشی ایٹیو، جیکب آباد کے انچارج ڈاکٹر عبدالحفیط نے کہا ہے کہ 16 میں سے 13 بچوں کے ایچ آئی وی ایڈز کا شکار ہونے کی تصدیق ہو گئی ہے۔ ان بچوں کے والدین کے بھی ٹیسٹ کروائے گئے ہیں جو نیگیٹو آئے ہیں۔ انہوں نے کہا، ہو سکتا ہے، آلودہ خون کی منتقلی کے باعث ایچ آئی وی ایڈز کے ٹیسٹ مثبت آئے ہوں۔
یاد رہے کہ دو برس قبل بھی لاڑکانہ میں 49 مریضوں میں ایچ آئی وی ایڈز کی موجودگی کا انکشاف ہوا تھا جس کی وجہ ڈائی لائسز مشین نکلی تھی۔
لاڑکانہ کے چانڈکا میڈیکل کالج اور ہسپتال کے حکام کے مطابق، ڈائی لائسز کرنے سے قبل مریضوں کے ہیپاٹائٹس اور ایڈز کے ٹیسٹ لیے جاتے ہیں اور رپورٹ مثبت آنے پر کسی ایک مخصوص مشین پر ان مریضوں کا ڈائی لائسز کیا جاتا ہے تاکہ یہ وائرس دوسرے مریضوں میں منتقل نہ ہو۔
تاہم، ہسپتال میں موجود 20 سے زائد ڈائی لائسز مشینوں میں سے چار خراب تھیں جب کہ ہیپاٹائٹس اور ایڈز کے مریضوں کے لیے علیحدہ مشنیوں کا انتظام نہ ہونے کے باعث دیگر مریضوں میں بھی یہ وائرس پھیل گیا۔
یاد رہے کہ نیشنل ہیلتھ سروسز کی ایک رپورٹ کے مطابق، ملک میں اس وقت ایچ آئی وی ایڈز سے متاثرہ مریضوں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ ہے۔ پنجاب میں سب سے زیادہ 75 ہزار مریض ایچ آئی وی ایڈز سے متاثر ہیں۔ سندھ میں ایسے مریضوں کی تعداد 65 ہزار ہو چکی ہے جب کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ایچ آئی وی ایڈز سے متاثرہ مریضوں کی تعداد قریباً 15, 15 ہزار ہے۔