سابق وزیراعظم کی 15 صفحات پر مشتمل درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰ نے انہیں طبی بنیادوں پر چھ ہفتوں کے لیے ضمانت دی اور اپنے فیصلے میں کہا کہ نواز شریف بیرون ملک نہیں جا سکتے، عدالت سے استدعا ہے کہ وہ اپنے اس فیصلے پر نظرثانی کرے۔ درخواست میں یہ مؤقف بھی اختیار کیا گیا ہے کہ ان کا علاج اسی ڈاکٹر سے ممکن ہے جس نے برطانیہ میں ان کا علاج کیا تھا۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے کہا تھا، ضمانت میں توسیع کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے، تحریری حکم نامے میں ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا ذکر نہیں ہے، یہ ٹائپنگ کی غلطی ہو سکتی ہے چنانچہ اسے بھی درست کیا جائے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف کی مکمل صحت یابی چھ ہفتوں میں ناممکن ہے اور پاکستانی، برطانوی، امریکی اور سوئس طبی ماہرین ان کی زندگی کو لاحق سنگین نوعیت کے خطرات کی نشاندہی کر چکے ہیں۔
اس درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نواز شریف کو دل اور گردوں کے علاوہ ہائی بلڈ پریشر اور شوگر کے امراض بھی لاحق ہیں چنانچہ سپریم کورٹ اپنے 26 مارچ کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔